Book Name:Neki ki Dawat Tark Karnay kay Nuqsanaat

کرتے، اس واقعے سے بے نمازیوں،گالیاں بکنے والوں،غیبتوں اورچُغْلیوں کے عادیوں،فلمیں ڈرامے دیکھنے والوں اور طرح طرح کے گُناہوں کی گندگیوں میں لَت پَت رہنے والوں کی صحبتوں میں رہنے والوں اور باوُجُودِ قُدرت انہیں گُناہوں سے نہ روکنے والوں کو ڈر جانا چاہئے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے محبوب،دانائے غُیوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِرْشاد فرماتے ہیں:اس ذاتِ پاک کی قسم! جس کے قبضۂ قُدرت میں محمد( صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی جان ہے! میری اُمَّت میں سے بعض لوگ اپنی قَبْروں سے بندر اورخِنْزیر کی شکل میں اُٹھیں گے، یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے گُناہگاروں کے ساتھ تعلُّقات رکھے اور قُدرت رکھنے کے باوُجُود انہیں گُناہوں سے مَنْع نہ کیا۔ (تفسیر دُرِّمنثورج ٣ ص ١٢٧)

اسی طرح چہرہ مَسْخ ہونے یعنی بگڑ جانے سے مُتَعَلِّق ایک اور روایت سُنئے اور کُڑھئے چُنانچہ

 حضرت سَیِّدُنا ابُواُمامہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ اس اُمَّت میں سے بعض لوگ قیامت کو بندر اور خِنْزیرکی شکل میں اُٹھیں گے ،کیونکہ وہ نافرمانوں سے مَیْل جَول رکھتے ہیں اور ان کو(گُناہوں سے) روکتے نہیں،حالانکہ وہ انہیں روکنے کی قُدرت رکھتے ہیں۔ اس روایت کونقل کرنے کے بعد حضرت علامہ عبدُ الوہّاب شَعْرانی قُدِّسَ  سِرُّہُ الرَّبَانِی فرماتے ہیں:میں کہتا ہوں جب نافرمانوں سے مُخالَطت (یعنی مَیْل جَول) کرنے والوں کا یہ حال ہو جو کہ خُود غافِل نہ ہوں اور گُناہوں میں مُلوَّث بھی نہ ہوں تو خُوداُن لوگوں کا کیا حال ہوگا،جن کے اَعْضا گُناہ سے نہیں رُکتے! ہم اللہ تَعالٰیسے اس کی مہربانی طلب کرتے ہیں۔(تنبیہ الْمغتریْن ص٢٣٧)

 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ان دونوں روایتوں کوسُن  کر کیاہمیں کوئی تَشْوِیش نہیں ہوئی؟ سوچئے تو سہی ! آج اگر کسی کے چہرے پر کِیل مُہاسے نکل آئیں یاکوئی داغ دَھبّا پڑجائے تووہ ڈاکٹروں کے پاس خُوب دَھکے کھائے، یعنی آدمی اپنے چہرے کے رنگ رُوپ میں معمولی سی اور وہ بھی عارِضی