Book Name:Neki ki Dawat Tark Karnay kay Nuqsanaat

حضرت سَیِّدُنا ابُو درداء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے:’’جس نے اپنے بھائی کوسب کے سامنے نصیحت کی اس نے اس کو ذَلیل کردیااورجس نےتَنْہائی میں نصیحت کی اس نےاس کومُزَیَّن (آراسۃ) کردیا۔(تفسیرکبیر،سورۃالذّٰریٰت،تحت الایۃ ۵۵، ج۱0، ص۱۹۱)(تنبیہ الغافلین، باب الامر بالمعروف والنھی عن المنکر، ص۴۹) (5) والدین اپنی اَولاد کو ، شوہر اپنی بیوی کو ،اور اُستاد اپنے شاگرد کو ضَرورتاً سَخْتی سےبھی سمجھائیں تو حرج نہیں۔ (6) اَمْرٌ بِالْمَعْرُوْف کرنے والے مُبلِّغ کے پاس عِلْم ہونا ضَروری ہے، ورنہ کس طر ح سمجھائے گا ؟ اس لئے اِسْلامی کتابو ں کا مُطالَعہ کرنا ضَروری ہے ۔(عوام مُبلِّغین) جتنا کتاب میں پڑھیں یا عُلمائے  حَقَّہ سے سُنیں وہی بیان کریں ۔ اپنی طرف سے آیات واَحادیث کی تفسیر وتَشْریح نہ کریں ۔ (7) مُبلّغ کی نِیَّت صِرف رِضائے الٰہی عَزَّ  وَجَلَّکا حُصُول اور اِسْلام کی سَر بُلند ی ہو ۔(8) مُبلّغ صابر اور بُردْبار بھی ہو ، ہوسکتا ہے جس کو سمجھا یا جارہا ہے وہ بپھر جائے یا گالی وغیرہ بَک دے ۔ مُبلّغ کے لئے یہ مَوقع اِمْتحان کا ہوتا ہے ۔ اگر دامنِ صَبْر ہاتھ سے جاتا رہا اور آپ نے بھی خُدانَخواستہ غُصّہ کا مُظاہَر ہ کیا تو آپ بازی ہار گئے ۔ (9) خُوشی ، غَمی اور بیماری وغیرہ کے مَواقع پر لوگوں کے ساتھ ہمدردانہ روَیّہ اِخْتیار کریں ۔(10) لوگوں کو ان کی نَفْسیات کے مُطَابِق  مَحَبَّت بھرے لہجے میں سمجھائیں ۔ (11) دَقِیْق(یعنی مشکل)مَضامین اور پیچیدہ مسائل نہ چھیڑیں ۔اللہ(عَزَّ  وَجَلَّ) کا فرمانِ عالیشان ہے :’’ اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ‘‘تَرْجَمَۂ کنز الایمان : اپنے رَبّ کی راہ کی طرف بُلاؤ پکی تدبیر اور اچھی نصیحت سے ۔‘‘۱۴،النحل:۱۲۵) (اور) مَنْقول ہے :کَلِّمُوالنَّاسَ عَلٰی قَدْرِ عُقُوْلِھِمْ  یعنی : لوگو ں سے ان کی عَقْلوں کے مُطَابِق  کلام کرو۔ (12) نیکی کی دعوت دینے کی راہ میں پیش آنے والی مُشکلات،تکالیف اور آزمائشوں کا خَنْدہ پیشانی سے اِسْتِقبال کریں اور صَبْر واِسْتِقامت کا پہاڑ بن جائیں ۔ (چُنانچہ) تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا : ’’ جس پر مُصیبت آئے اور صبر کرنا دُشوار مَعْلُوم  ہو،وہ میرے مَصائب کو یاد کرلے ۔‘‘(تنبیہ الغافلین،باب الصبر علٰی البلاء والشدۃ ص۱۳۸)  ظاہر ہے جب سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا راہِ خدا عَزَّ  وَجَلَّ میں تکالیف اُٹھانا یاد