Book Name:Neki ki Dawat ki Baharain

ہوئیں۔ وہ نوجوان جو نَشے  کی لَت میں بَد مَسْت ہو کر دِن بدن اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی نافرمانیوں کے دَلْدَل میں غَرق ہوتاجا رہا تھا۔حَضْرتِ سَیِّدُنا اِبنِ عائشہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اُسے خوفِ خُدا  دِلاتے ہوئے نیکی کی دعوت دی تو وہ نہ صِرْف اپنی گُناہوں بھری زِنْدگی پر نادِم ہوکر تائِب ہوگیا بلکہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی بارگاہ میں رہ کر عِلْمِ دین کی بَرَکتیں سمیٹنے لگا۔ ہمیں  بھی چاہیے کہ جب  کسی کو فلمیں ڈرامے دیکھتا ، گانے باجے سُنتا، جُھوٹ ، غیبت ، چُغْلی اور دِل آزاری یا کسی بھی گُناہ میں مبتلا دیکھیں تواس کے پاس جاکر حُسنِ اَخْلاق اوراچھی اچھی نیَّتوں کے ساتھ اِنفرادی کوشش کرتے ہوئے نیکی کی دعوت پیش کریں۔اگرہم  رِضائے الٰہی کی خاطِر حُسْنِ اَخْلاق و اِخلاص کے ساتھ نیکی کی دعوت دیں گے، تو اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ حیرت اَنگیز  نَتائج سامنے آئیں گے اوراگر ہماری نیکی کی دعوت سے کوئی اِسلامی بھائی گُناہوں  کی وادِیوں سے نِکل کر نیکیوں کی راہ پر گامزن ہوگیا تو ہمارے لئے صَدَقۂ جارِیہ ہو گا ۔یاد رکھئے!نیکی کی دعوت دینا ایسا عظیم کام ہے کہ اللہ تَعالٰی نے لوگوں کی ہدایت کے لیے وَقتاً فَوقتاً رُسُل و اَنبیاء عَلَیْھِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو مَبعُوث فرمایا (یعنی بھیجا ) ۔ وہ اگر چاہے تو اَنبیاء ِکرام عَلَیْھِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے بغیر بھی بگڑے ہوئے انسانوں کی اِصلاح کر سکتا ہے، لیکن اُس کی مَشِیَّت(یعنی مرضی)کچھ اِس طرح ہے کہ میرے بندے نیکی کی دعوت دیں، میری راہ میں مَشَقَّتیں جھیلیں اور میری بارگاہِ عالی سے دَرَجاتِ رَفِیعہ(یعنی بُلند درجے) حاصل کریں ۔ چنانچِہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اپنے رَسُولوں اور نبیوں عَلَیْھِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کونیکی کی دعوت کیلئے دُنیا میں بھیجتا رہا اور آخِر میں اپنے پیارے حبیب،حبیبِ لبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مَبعُوث کیا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر سِلسِلۂ نُبُوَّت خَتم فرمایا ۔ پھر یہ عظیمُ الشّان مَنصَب اپنے پیارے محبوب حضرت محمد  مُصْطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیاری اُمَّت کے سِپُرد کیا کہ خُود ہی آپَس میں ایک دُوسرے کی اِصلاح کرتے رہیں اورنیکی کی دعوت کے اِس اَہم فریضے کو سر اَنجام دیں۔(نیکی کی دعوت ،ص:۲۸)