Book Name:Neki ki Dawat ki Baharain

دعوت نہیں دیتے اور باوُجُودِ قدرت گُناہوں سے نہیں روکتے،عام مُسلمانوں بلکہ اپنے گھر والوں کو بُرائیوں میں مبتلا دیکھ کر جی میں کُڑھتے تک نہیں، تو ایک حدیثِ مُبارَکہ  سُنئے اور خُود کو عذابِ الٰہی سے ڈرا کر نیکی کی دعوت  دینے پر کمر بَستہ ہو جایئے۔چُنانچِہ

 سرکارِ مکّۂ مکرَّمہ ،سُلطانِ مدینۂ منوَّرہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے حضرتِ جبرئیل(عَلَیْہِ السَّلَام ) کو حکم فرمایا : فُلاں شہر کو اُس کے رہنے والوں سمیت زَیرو زَبر کردو،حضرت جبرئیل(عَلَیْہِ السَّلَام)نے عَرض کی: اے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ!ان لوگوں میں تیرا ایک فُلاں نیک بندہ بھی ہے، جس نے پلک جھپکنے کی مِقْدار بھی تیری نافرمانی نہیں کی۔اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے فرمایا : اَقْلِبْہَا عَلَیْہِمْ فَاِنَّ وَجْہَہُ، لَمْ یَتَمَعَّرْ فِیَّ سَاعَۃً قَطُّ۔یعنی شہر ان پر اُلٹ دو ،کیونکہ اس کا چِہرہ میری نافرمانیاں دیکھ کر کبھی مُتَغَیَّر(مُ۔تَ۔غَی۔یَر یعنی تبدیل) نہیں ہوا۔(شُعَبُ الْاِیمان ج٦ ص٩٧ حدیث٧٥٩٥)(نیکی کی دعوت،ص۴۶۴)

اس حدیثِ پاک کے تحت مِرْاٰۃُ الْمَناجِیْح میں ہے:اِس حدیث شریف سے واضِح ہوتا ہے کہ جہاں اَعمالِ صالِحہ (یعنی نیکیوں) سے تعلُّق اور بُرائیوں سے اِجتِناب (یعنی پرہیز) ضَروری ہے، وہاں دین و مِلّت کے خِلاف سازِشوں اور مُسلمانوں پرظُلم و سِتم نیز مُعاشَرَتی بِگاڑ کی وجہ سے پریشان ہونا بھی اِیمان کا تَقاضا ہے ۔جو لوگ اللہ تَعالیٰ  کی رِضا جُوئی کی خاطِر مُعاشَرَتی بُرائیوں کے اِزالے (یعنی خاتِمے)کے لیے کوشاں نہیں رہتے اور عَدَمِ طاقت(یعنی قُوّت نہ ہونے) کی صُورت میں اس پر پریشان بھی نہیں ہوتے، ان کا تَقْویٰ کس کام کا! لہٰذا اپنی اِصلاح اور عبادتِ خُداوندی میں مَشْغُولیَّت کے ساتھ ساتھ مُلک و ملّت اور مُسلمانانِ عالَم کی زَبوں حالی کے خاتِمے اورمُعاشَرے کو غیر شَرعی حَرَکات و سَکَنات سے پاک کرنے کے لیے کوشاں رہنا ہم سب کی ذِمّے داری ہے۔ (مراٰۃ المناجیح ج٦ ص٥١٦)