Book Name:Neki ki Dawat ki Baharain

کبیرہ گُناہوں کا بوجھ سر پرلاد کر پلٹیں !وَالْعِیاذُ باللہِ تَعالٰی(یعنی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی پناہ)۔ ایسے موقع پر ہمیں اپنے اِخْلاص ہی کی کمی اور اَندازِدعوت کی کوتاہی تسلیم کرنی چاہئے اور خُوب توبہ و اِسْتِغْفار کر کےاللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں بوسیلۂ  مُصْطفٰے وانبیاء وصحابہ و اَوْلیاء صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  و عَلَیْہِمُ السَّلَام  لوگوں کی اِصْلاح کی دُعاکرنی چاہئے۔ (نیکی کی دعوت ص :522)

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب" کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب "میں ہے:

حضرت سیِّدُنا موسیٰ کلیم اللہ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ السَّلَام  کو مَولیٰعَزَّ  وَجَلَّنے رسول کر کے فرعون کی طرف بھیجا (اورجب  سَیِّدُنا)موسیٰ کلیم اللہ عَلَیْہِ السَّلَام  (حکمِ خداوندی کی تعمیل میں) چلے تو نِدا ہوئی، مگر اے موسیٰ!فرعون ایمان نہ لائے گا۔(تو حضرت) موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام  نے دل میں کہا:پھر میرے جانے سے کیا فائدہ ہے؟اس پر12 عُلماء ِ ملائکہ عُظام عَلَیْہِمُ السَّلام نے کہا:اے موسیٰ!آپ کو جہاں کاحکم ہے جایئے،یہ وہ راز ہے کہ باوَصْفِ کوشِش(یعنی کوشِش کے باوُجُود)آج تک ہم پربھی نہ کُھلااور آخِرنَفعِ بِعثَت(یعنی رسول کے بھیجنے کا فائدہ)سب نے دیکھ لیا کہ دُشمنانِ خُدا ہلاک ہوئے، دوستانِ خُدانے ان کی(یعنی حضرت موسیٰعَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی)غُلامی اِخْتیار کر کے عذاب سے نَجات پائی ۔ ایک جلسے میں ستّر (70)ہزار ساحِر(جادوگر)سجدہ میں گر گئے اورایک زَبان بولے:

اٰمَنَّا بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۱۲۱) رَبِّ مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ(۱۲۲) (پ۹ الاعراف۱۲۱،۱۲۲)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:ہم ایمان لائے جہان کے رَبّ پر، جو رَبّ ہے موسیٰ اور ہارون کا۔

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!یاد رکھئے !اَنبیائے کرام عَلَیْہِم الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام مَعْصُوم ہو تے ہیں وہ ہرگزاللہ عَزَّ  وَجَلَّ پراعتراض نہیں کرتے۔سیِّدُناموسیٰ کلیمُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے دل میں خیال آنا مَعَاذَاللہ عَزَّ  وَجَلَّبَر بِنائے اعتراض نہیں  بلکہ حکمت پر غور کرتے ہوئے تھااورآپ عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ