Book Name:Shan O Karamaat e Ghaus e Azam

ایک تِجَارَتی قافلے کے ساتھ تھا۔ ہم نے رات ایک خوف ناک جنگل میں پَڑاؤ کیا، شب کے اِبْتِدَائی حصّے میں میرے چار لَدے ہوئے اُونٹ لَاپَتَا ہوگئے جو تلاشِ بِسْیَار کے باوُجُود نہ ملے ۔ قَافِلَہ بھی کُوچ کرگیا، شُتُربان(یعنی اُونٹ ہانکنے والا) میرے ساتھ رُک گیا۔ صُبْحْ کے وَقت مجھے اچانک یا د آیا کہ میرے پیرومرشِد سرکارِبغداد حُضُوْر غَوْثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے مجھ سے فرمایا تھا:’’ جب بھی تُو کسی مُصِیْبَت میں مُبْتَلَا ہو جائے تو مجھے پکار اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ وہ مُصِیْبَت جاتی رہے گی۔‘‘چُنانچِہ میں نے یوں فریاد کی : ’’یَا شَیْخْ عَبْدَالقَادِر ! میرے اُونٹ گُم ہوگئے ہیں۔‘‘ یَکایَک جانِبِ مَشْرِقْ ٹیلے پر مجھے سفید لباس میں مَلْبُوس ایک بُزُرْگ نظر آئے جو اِشارے سے مجھے اپنی جانب بُلارہے تھے ۔ میں اپنے شُتُر بان کو لے کر جُوں ہی وہاں پہنچا تو وہ بُزُرْگ نگاہوں سے اَوجھل ہوگئے ۔ ہم اِدھر اُدھر حیرت سے دیکھ ہی رہے تھے کہ اچانک وہ چاروں گُمشُدَہ اُونٹ ٹیلے کے نیچے بیٹھے ہوئے نظر آئے ۔ پھر کیا تھا ہم نے فوراً انہیں پکڑ لیا اوراپنے قافلے سے جا ملے ۔ (بَہْجَۃُ الاسرارص۱۹۶)

نماز غوثیہ کا طریقہ

           حَضْرَتِ سَیِّدُنا شَیْخْ اَبُوالْحَسَنْ عَلِیْ خَبَّازرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو جب گُمشُدَہ اُونٹوں والا واقِعَہ بتایا گیا تو اُنہوں نے فرمایاکہ مجھے حضرت شیخ اَبُوالْقَاسِم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے بتایاکہ میں نے  سَیِّدُنا شیخ مُـحْیُ الدِّیْن عَبْدُالْقَادِرجِیلانی قُدِّسَ  سِرُّہُ النّوْرَانِی کو فرماتے سُنا ہے:جس نے کسی مُصِیْبَت میں مجھ سے فریا د کی وہ مُصِیْبَت جاتی رہی، جس نے کسی سختی میں میرا نام پُکارا وہ سختی دُور ہوگئی ، جو میرے وَسیلے سے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی بارگاہ میں اپنی حَاجَت پیش کرے وہ حَاجَت پُوری ہوگی ۔ جو شخص دو رَکْعَتْ نفل پڑھے اور ہر رَکْعَت میں اَلْحَمْد شر یف کے بعد قُلْ ھُوَ اللّٰہشریف گیارہ گیارہ بار پڑھے ، سلام پھیرنے کے بعد سرکارِمدینہ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرُود وسلام بھیجے پھر بغدادشریف کی طرف گیارہ قدم چل کر(پاک و ہِنْد سے بغدادشریف کی سَمت مَغْرِب وشُمال کے تقریباً بیچوں بیچ ہے) میرا نام پُکارے اوراپنی حاجت بیان کرے