Book Name:Shan O Karamaat e Ghaus e Azam

نِکَالا ہے پہلے تو ڈُوبے ہُوؤں کو

اور اب ڈُوبتوں کو بَچَا غَوْثِ اَعْظَم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

کیا بندہ مُردہ زندہ کرسکتا ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بے شک مَوت وحَیَات اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے اِخْتِیَار میں ہے لیکن  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اپنے کسی بندے کو مُردے جِلَانے کی طاقت بخشے تو اُس کے لیے کوئی مُشکِل بات نہیں ہے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ  کی عطا سے کسی اورکو ہم مُردہ زندہ کرنے والا تسلیم کریں تو اِس سے ہمارے ایمان پر کوئی اَثَر نہیں پڑتا ، اگرشَیْطان کی باتوں میں آکر کسی نے اپنے ذِہن میں یہ بٹھا لیا ہے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے کسی اورکومُردَہ زِندہ کرنے کی طاقت ہی نہیں دی تو اُس کا یہ نَظرِیہ یقیناً حُکمِ قُرآنی کے خلاف ہے دیکھئے قرآنِ پاک حضرتِ سَیِّدُنا عیسیٰ رُوْحُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کے مریضوں کو شِفَا دینے اور مُردے زندہ کرنے کی طاقت کا صاف صاف اِعلان کررہاہے۔ جیساکہ پارہ 3 سورۂ آلِ عِمران کی آیت نمبر 49 میں حضرت سَیِّدُنا  عیسیٰ رُوْحُ اللّٰہ  عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کا یہ اِرْشَاد نقل کیا گیا ہے:

وَ اُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَ الْاَبْرَصَ وَ اُحْیِ الْمَوْتٰى بِاِذْنِ اللّٰهِۚ- (پ۳، آل عمران:۴۹)

 تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور میں شِفَا دیتا ہوں مادَر زاد اندھے اور سَپَید(سَفَید) داغ والے کو اور میں مُردے جِلَاتا (زندہ کرتا) ہوں  اللہ  کے حکم سے۔

          اُمّید ہے کہ شیطان کا ڈالا ہوا وَسْوَسہ جَڑ سے کَٹ گیا ہوگا ، کیوں کہ مسلمان کا قُرآنِ پاک پر ایمان ہوتا ہے اور وہ حُکمِ قرآنِ کریم کے خِلاف کوئی دلیل تسلیم کرتاہی نہیں۔ بَہرحال  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اپنے مَقْبُول بندوں کو طرح طرح کے اِخْتِیَارَات سے نوازتا ہے اور بَعَطائے خُداوَندی اُن سے ایسی باتیں صَادِر ہوتی ہیں جو عَقْلِ انسانی کی بُلندیوں سے وَرَاء ُ الْـوَرَا ہوتی ہیں۔ یقیناً اَہْلُ اللّٰہ کے تَصَرُّفات