ہمدردی

ننھے میاں کی کہانی

ہمدردی

*مولانا ابو شیبان عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2024ء

آپی۔۔۔آپی ۔۔۔! جلدی سے کھانا لگادیجئے مجھے بہت تیز بھوک لگ رہی ہے۔ننھے میاں آپی آپی پکارتے کچن میں آئے تو آپی کے علاوہ امی سے بھی سامنا ہوا۔

ننھے میاں! میں کچھ دنوں سے نوٹ کر رہی ہوں کہ آپ اسکول سے آتے ہیں تو یونیفارم تبدیل کرنے اور فریش ہونے سے پہلے ہی بھوک بھوک کا شور مچاتے اور کھانے کھانے کی رَٹ لگادیتے ہیں۔ خیریت تو ہے نا! امی نے Good manners یاد دلاتے ہوئے کہا۔

جبکہ آج کل تو ننھے میاں اسکول لنچ کا بھی پورا پورا صفایا کر رہے ہیں، ورنہ پہلے تو آدھا لنچ بچا دیا کرتے تھے، کہیں ان کے پیٹ میں کیڑے تو نہیں ہوگئے؟ آپی نے بھی مذاق اور سنجیدگی کے ملے جلے تأثرات کا اظہار کیا۔

ارے اللہ نہ کرے! کیسی باتیں کر رہی ہو تم اور کیوں میرے بیٹے کو ماں بیٹی مل کر ڈانٹ پلائے جارہے ہو، جائیے! ننھے میاں جلدی سے یونیفارم تبدیل کرکے فریش ہولیں، تب تک کھانا بھی لگ چکا ہوگا،دادی نے آتے ہی لاڈلے ننھے میاں کی حمایت و طرف داری کی تو ننھے میاں وہاں سے کھسک لئے۔

تھوڑی دیر بعد سب دسترخوان پر بیٹھے کوفتہ کڑی سے لطف اندوز ہو رہے تھے کہ دادی جان بولیں: ننھے میاں! کھانے کے بعدمیرے کمرے میں آئیے گا،آپ سے کچھ باتیں کرنی ہیں۔

جی دادی جان! ننھے میاں نے ادب سے جواب دیا۔

ننھے میاں کھانے سے فارغ ہوکر کھانے کے بعد کا وضو کرتے ہی دادی جان کے کمرے میں پہنچ گئے اور دادی کے کہنے پر ان کے قریب ہی بیٹھ گئے۔

دادی جان: بیٹا آپ کے کچن سے جانے کے بعد آپ کی امی نے مجھے کچھ باتیں بتائی ہیں ، ایک یہ کہ آپ پہلے لنچ بچا کر لے آتے تھےمگر اب پورا ختم کرلیتے ہیں حالانکہ وہ آپ کی ضرورت سے زیادہ ہی ہوتا ہے مگر اس کے باوجود آپ گھر آتے ہی شدید بھوک کا اظہار کرتے ہیں، دوسری یہ کہ آپ کے پاس سے پنسل، ریزر،شاپنر وغیرہ اسٹیشنری کا سامان بھی آئے دن اسکول میں ہی غائب ہوجاتا ہے،تیسری یہ کہ آپ کچھ دنوں سے اداس اداس بھی رہنے لگے ہیں۔ بیٹا! اگر آپ کو کوئی پریشانی ہے یا آپ ہم سے کوئی بات چھپا رہے ہیں تو بتائیے! شاید ہم آپ کی کچھ مدد کرسکیں۔

ننھے میاں: دادی جان! بات یہ ہے کہ میں اپنا لنچ اور اسٹیشنری اپنے کلاس فرینڈحُذیفہ کے ساتھ شیئرکرتا ہوں کیونکہ وہ کچھ دنوں سے لنچ نہیں لارہا تھا، سب بچے اپنا اپنا لنچ کرتے تو حُذیفہ Head down کئے رہتا، ایک بار میں نے مسلسل لنچ نہ لانے کی وجہ پوچھی تو کہنے لگا: میرےبابا کو دو مہینے سے کوئی کام نہیں مل رہا،ہمارے معاملات کافی Disturb ہوچکے ہیں اسی لئے امی جان اسکول کے لئے علیحدہ سے لنچ نہیں دے پا رہیں اور ابو جان اسٹیشنری کا سامان بھی نہیں دلوا پا رہے۔

دادی جان: آپ کے اُداس رہنے کی وجہ تو اب بھی سمجھ نہیں آسکی۔

ننھے میاں:دادی جان اداسی کی وجہ یہ ہے کہ حذیفہ نے بتایا ہے :میرے بابا جان پچھلے دو ماہ سے اسکول فیس Submit نہیں کروا سکے تو شاید اب میرا ایڈمیشن کینسل کردیا جائے گا۔

 دادی جان: ننھے میاں! کسی سے ہمددری کرنا اور اس کی پریشانی دور کرنا تو بہت اچھی بات ہے بلکہ ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے: جو کسی مؤمن کی دنیاوی پریشانیوں میں سے کوئی پریشانی دور کرے گا، اللہ پاک اس کی قیامت کی پریشانیوں میں سے کوئی پریشانی دور فرمائے گا، جو کسی تنگ دست پر آسانی کرے گا، اللہ پاک اس پر دنیا اور آخرت میں آسانی فرما دے گا۔(مسلم، ص 1069، حدیث: 6578)

 مگر ننھے میاں آپ بچے ہیں، آپ کو چاہئے تھا کہ خود سے مدد کرنے کے بجائے گھر کے بڑوں کو بتا تے،تاکہ بڑے ہی مدد کا کوئی صحیح طریقہ اختیار کرتے۔

ننھے میاں: سوری دادی جان! آئندہ میں خیال رکھوں گا۔ان شآء اللہ

دادی جان: شاباش ! اب جائیے میں آپ کے باباجان سے اس بارے میں بات کر کے کوئی حل نکالوں گی۔

ننھے میاں:(مسکراتے ہوئے)شکریہ دادی جان!

تین دن بعد ابو ننھے میاں کو بتارہے تھے: بیٹا ! حُذیفہ کے بابا جان اب میری کمپنی میں جاب کر رہے ہیں،اب اس کا ایڈمیشن کینسل نہیں ہوگا،اس لئے اب آپ کو اداس ہونے کی کوئی ضرورت نہیں،مگرآپ حذیفہ یا کسی بھی بچے کو یہ بات مَت بتائیے گا۔

ننھے میاں: جی بابا جان!میں کسی کو نہیں بتاؤں گا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغُ التحصیل جامعۃُ المدینہ، شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code