ذوالحجۃ الحرام میں کی جانے والی نیکیاں

ذوالحجۃالحرام رحمتوں، برکتوں اورفضیلتوں والا مہینا ہے اس ماہ کےابتدائی دس دنوں میں عبادات کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے،احادیثِ مبارکہ میں ان ایام میں نیک اعمال کرنے کی ترغیب بھی دلائی گئی ہےچنانچہ سرورِ کائنات صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنےفرمایا:جن دنوں میںاللہ تعالیٰ کی عبادت کی جاتی ہے ان میں سے کوئی دناللہ تعالیٰ کےنزدیک ذوالحجہ کے دس دنوں سے زیادہ پسندیدہ نہیں،ان میں سےہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں اور ہر رات کا قیام لیلۃُ القدر کے قیام کے برابر ہے۔ ( ترمذی،ج2،ص192، حدیث:758)

ذیل میں اس ماہِ مبارکہ میں کی جانی والی چند’’نیکیاں‘‘بیان کی جا رہی ہیں،جن پرعمل کر کے ہم ڈھیروں ثواب کما سکتے ہیں۔

عرفہ کے دن روزہ رکھئے ممکن ہو تو عرفہ (9ذو الحجۃ ) کے دن روزہ رکھئے کہ اس دن روزہ رکھنے سے گناہ معاف ہوتے ہیں چنانچہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا: مجھے اللہ کریم پر گمان ہے کہ عرفہ کا روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ مٹادیتا ہے۔ (مسلم،ص454، حدیث: 2746)

بقرعید کی رات عبادت کیجئے اکثر لوگ عِیدَیْن کی راتیں کھیل کود میں گزار دیتے ہیں حالانکہ ان راتوں میں عبادت کرنے پر اجر و ثواب کی بشارات ہیں۔ نبی ا کرم، شفیعِ معظم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے چار راتوں کا ذکر فرمایا جن میں اللہتعالیٰ بھلائیوں کے دروازے کھول دیتا ہے، ان میں سے ایک عید الاضحیٰ کی رات ہے۔ (درمنثور،ج7،ص402ملخصاً)

ایک اور روایت کے مطابق پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دُعا رَدنہیں کی جاتی ہے ان میں سے ایک عیدُالْاَضْحٰی کی رات ہے۔ (شعب الایمان،ج3،ص342، حدیث: 3713ملخصاً)

نمازِعید سےقبل کی ایک سنّت عید کے دن حضور سراپانور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک معمول یہ بھی تھا کہ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم عِیْدُ الفِطْر کے دِن کچھ کھا کر نما ز کیلئے تشریف لے جاتے تھےجبکہ ِعیدالْاَضْحٰی کےروز اُس وقت تک نہیں کھاتے تھے جب تک نَماز سے فارغِ نہ ہو جاتے۔

(ترمذی،ج2،ص70، حدیث:542)

حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یارخان علیہ رحمۃ الحنَّان فرماتے ہیں: معلوم ہوا کہ عید (یعنی عیدالفطر) کے دن کھا کرجانا اور بقر عید کے دن آکر کھانا سنّت ہے۔ بہتر یہ ہے کہ پہلے قربانی ہی کا گوشت کھائے۔ (مراٰۃ المناجیح،ج 2،ص361 )

عید کے دن اس پر بھی عمل کیجئے نبیِّ رَحمت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم عِید کو (نَمازِ عِیْد کےلئے) ایک راستے سےتشریف لے جاتے اور دوسرے راستے سے واپس تشریف لاتے تھے۔

(ترمذی،ج 2،ص69، حدیث: 541)

حکیم الامّت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنَّان فرماتے ہیں: (یہ ترغیب اس لئے ہے کہ) راستوں میں بھیڑکم ہو دونوں راستوں کےفقراء پر خیرات ہو، اہلِ قرابت کی قُبور کی زیارتیں ہوں جو ان راستوں میں واقع ہیں اور دونوں راستے ہماری نماز و ایمان کے گواہ بن جائیں، لیکن جاتے وقت دراز رستہ اختیار فرماتے اور لوٹتے وقت مختصر، تاکہ جاتے ہوئے قدم زیادہ پڑیں اور ثواب زیادہ ملے۔ معلوم ہوا کہ عیدگاہ پیدل جانا اور جاتے آتے راستہ بدلنا سنت ہے۔ (مراٰۃ المناجیح،ج 2،ص359)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭شعبہ فیضان صحابہ واہلبیت ،المدینۃ العمیہ ،باب المدینہ کراچی


Share

ذوالحجۃ الحرام میں کی جانے والی نیکیاں

دنیا کے کئی شہر اپنی تاریخی، ثقافتی اور علاقائی خصوصیات کے سبب مشہور ہیں مگر شہرِ عرب، مکۂ مکرّمہ زاد ہَااللہ شرفاً وَّ تعظیماً کی کیا ہی بات ہے! جہاں سلطانِ دوجہاں صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ولادت ہوئی، شہنشاہِ بنی آدم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اسی شہر میں اعلانِ نبوت فرمایا، یہیں سے نورِ اسلام پھیلنا شروع ہوا، سفرِمعراج کا آغاز اسی شہر سے ہوا،وہ شہر جوکفّار کے ہوش رُبا مظالم کے مقابلہ میں رَحْمتِ عالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اخلاقِ کریمانہ کا گواہ ہے،جس کی طرف مسلمانوں کے دِل کھنچے آتے ہیں، وہ ہمارے مکّی مدنی آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پیارا شہر مکّۂ مکرّمہ زاد ہَااللہ شرفاً وَّ تعظیماً ہے جہاں آپ نے اپنی زندگی کے کم وبیش 53 سال بسر کئے ۔

حسؔن حج کرلیا کعبے سے آنکھوں نے ضیا پائی

چلو دیکھیں وہ بستی جس کا رستہ دل کے اندر ہے

(ذوقِ نعت،ص178)

دوسری طرف مکۂ مکرمہ زاد ہَااللہ شرفاً وَّ تعظیماً سے تقریباً 425 کلومیٹر دوری پر واقع وہ عظیم شہر جسے سرکارِ دو عالم، نورِمجسم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ہجرت گاہ بننے کا شرف ملا، اسلام کے عروج کا نقطۂ آغازبننا جس کا مُقدّر بنا، مہاجر صحابہ ٔ کرام علیہمُ الرِّضوان کی قربانی، انصار صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کا بے مثال جذبۂ ایثار اور جانثارانِ مصطفےٰصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے عشق و فا کی داستانیں جہاں رقم ہوئیں، وہ فرشتوں میں گِھرا، نور میں ڈوبا شہر،مدینۂ منورہ زاد ہَااللہ شرفاً وَّ تعظیماً ہے۔

وہ مدینہ جو کونین کا تاج ہے جس کا دیدار مومن کی معراج ہے

فضائلِ مکۂ مکرمہ پر 3 فرامینِ مصطفٰے صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(1)جو مکہ میں ایک دن بیمار ہوتا ہے اللہ پاک اس کے جسم کو جہنم کی آگ پر حرام فرما دیتا ہے۔ایک روایت میں ہے: اللہ تعالیٰ اس بندے کے لئے غیرِ حرم میں کی ہوئی 60سال کی عبادت کا ثواب لکھ دیتا ہے۔(2)جو مکّۂ مکرّمہ کی گرمی پر دن میں ایک ساعت بھی صَبْر کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے جہنّم سے 500 سال کی مسافت دورکر دیتا ہے اور اسے جنّت سے200 سال کی مسافت قریب فرما دیتا ہے۔ (فضائل مکہ للامام الحسن البصری، ص27) (3)مکّۂ مکرّمہ کی مسجد (یعنی مسجد الحرام)والوں پر ہر روز اللہ پاک کی 120 رحمتیں نازل ہوتی ہیں ان میں سے 60 طواف کرنے والوں کے لئے ،40 نمازیوں کے لئے اور 20 کعبۂ معظمہ کی زیارت کرنے والوں کے لئے۔(معجم اوسط،ج4،ص381،حدیث 6314)

فضائلِ مدینۂ منورہ پر3فرامینِ مصطفٰےصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(1)مدینۂ منورہ میں داخل ہونےوالے راستوں پرفرشتے ہیں، اس میں طاعُون داخل ہوگا نہ دجّال۔(بخاری ،ج۱،ص619، حدیث: 1880) (2)رسولِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے دعا فرمائی: یَااللّٰہ! جتنی برکتیں تو نے مکے میں رکھی ہیں اس سے دُگنی مدینے میں رکھ دے۔(بخاری،ج1،ص620، حدیث: 1885) (3)یہ طَیبَہ ہے اور گناہوں کو اسی طرح مٹاتا ہے جیسے آگ چاندی کا کھوٹ دور کر دیتی ہے۔(بخاری،ج3،ص36، حدیث:4050) اللہ پاک ہمیں ان مقدس شہروں کی بار بار حاضری نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭شعبہ فیضان اولیا وعلما،المدینۃالعلمیہ ،باب المدینہ کراچی


Share