ایک پانڈا تھا اُس کے ابو کے پاس اسمارٹ فون تھا ، ایک دن اس کے ابو گھر سے باہر کسی کام کے لئے گئے تو اس نے اسمارٹ فون لیا اور چلانا شروع کردیا ، پانڈا نے اسمارٹ فون میں گیم دیکھا
زرافہ سے چاچا زرافہ بننے کی کہانی کچھ یوں شروع ہوئی کہ کچھ سال پہلے یہاں بہت تیز بارشیں ہوئی تھیں اور خطرناک طوفان آیا تھا ، کمزور اور چھوٹے درخت تو گر گئے ،
ماسی چڑیا جو یہ سب دیکھ رہی تھی ، اس نے کَلُّو سے کہا : بیٹا کَلُّو ! جب کوئی پریشان ہو ، مصیبت میں ہو ، اس کی مدد کرنا چاہئے ، چاہے وہ دشمن ہی کیوں نہ ہو۔
ٹِلّو بندر ایک درخت سے دوسرے درخت پر تیزی سے چھلانگ لگاتے ہوئے اپنے آپ سے بول رہا تھا : جلدی۔ ۔ ۔ جلدی کر ٹِلّو جلدی ، رات ہونے سے پہلے تجھے گھر پہنچنا ہے
ایک بار ان کی ہنستی مسکراتی زندگی میں اچانک سے ایک مصیبت آپڑی ، ہُوا کچھ یوں کہ سردی کا موسم تھا ، روزانہ کی طرح بڑے باتیں کررہے تھے اور بچّے کھیل رہے تھے
نہیں!نہیں چنکو بیٹا! صبح ہوئے تو کافی دیر ہوگئی ہے ، ضرور کچھ اور مسئلہ ہوگا ، اسی لئے ہمارے گھر میں اندھیرا ہے ، ورنہ ہمارا گھر سب سے بہترین جگہ پر ہے۔
ہرن بھیّا! ہم راستہ بھول گئے ہیں اور غلطی سے اس کھُلے میدان میں آنکلے ہیں ، یہاں سے نکلنے میں کیا آپ ہماری مدد کرسکتے ہیں؟ بڑے دُنبے نے ملاقات کے بعد ہرن سے کہا۔
واہ بھئی واہ! اچھی اچھی خوشبو والے تازہ تازہ پھل جمع کئے ہوئے ہیں آپ نے ، یہ تو باہر سے ہی اتنے اچھے معلوم ہورہے ہیں اندر سے ان کا ذائقہ کیسا شاندار ہوگا!
ارے یار! صبح صبح کے اتنے اچھے موسم میں تم اداس کیوں ہو؟ کیا ہوا ہے جو پریشان بیٹھے ہو؟ شیفی بندر نے باہر جاتے ہوئے پڑوسی گدھے کو دیکھ کر کہا۔