حضور سیدی غوثِ اعظم رحمۃُ اللہِ علیہ بھی ان شخصیات میں شامل ہیں جن کی ہمہ جہت شخصیت کو کئی القابات دیئے گئےہیں۔
ابتدائے اسلام سے آج تک ہر صدی کے آخر میں بڑے بڑے فتنے ظاہر ہوئے جن پر قابو پانے کے لئے اللہ پاک نے غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل اپنے مخصوص بندوں کو بھیجا
انسانی زندگی کا نظام جتنا مضبوط اور پائیدارہو گا
حضرت علّامہ ابو عبدالرحمٰن
عبدالعزیز پرہاروی چشتی نظامیقُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی کی ولادت باسعادت 1206ھ کوبستی
پر ہاراں، مضافات کوٹ اَدُّو (مظفر گڑھ)میں ہوئی۔
رسولِ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی احادیث کی حفاظت اور ان کی خدمت ہمارے بُزرگانِ دین کا بے مثال کارنامہ ہے۔ جن بُزرگانِ دین نے خدمتِ حدیث میں نمایاں مقام حاصل کیا
آج سےتقریباً 882سال پہلے کی بات ہے،سلطان نورالدّین محمودزنگی علیہ رحمۃ اللہ القَوی معمول کے مطابق رات کے نوافل و وظائف سے فارغ ہوئے اور سوگئے، آنکھیں کیا بند ہوئیں مقدّر جاگ اُٹھا،
ہر دور میں اللہ پاک کے نیک بندوں نے وقت کے تقاضوں کو سامنے رکھ کر دینِ اسلام کے لئے اپنی خدمات انجام دیں چونکہ ان حضرات کی دینی خدمات کا دائرہ کار بڑھتے بڑھتے دنیا کے کئی خطّوں میں پھیلا اور
قراٰنِ پاک آسمانی کتابوں میں سے آخری کتاب ہے جسے اللہ پاک نے سب سے آخری نبی، محمدِ عربی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازِل فرمایا۔ اس کو پڑھنا، پڑھانا، دیکھنا اور چُھونا عبادت ہے۔
عارِف باللہ،علامہ یوسف بن اسماعیل نَبہانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی زبردست عاشقِ رسول، ولی اللہ اور عظیم عالمِ دین تھے۔آپ کی پیدائش فلسطین کے ایک علاقے نَبہان میں ہوئی اسی نسبت سے آپ کو نَبہانی کہا جاتا ہے۔