تَسَاہُلْ فِی اللہ

(40)تَسَاہُلْ فِی اللہ

تَسَاھُلْ فِی اللہ کی تعریف:

احکامِ الٰہی کی بجاآوری میں سستی اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی میں مشغولیت ’’تَسَاھُلْ فِی اللہ‘‘ ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۷۱)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:

(وَ  مَنْ  یَّعْصِ   اللّٰهَ  وَ  رَسُوْلَهٗ  وَ  یَتَعَدَّ  حُدُوْدَهٗ  یُدْخِلْهُ  نَارًا  خَالِدًا  فِیْهَا   ۪-  وَ  لَهٗ  عَذَابٌ  مُّهِیْنٌ۠(۱۴))(پ۴، النساء: ۱۴) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی کل حدوں سے بڑھ جائے اللہ اُسے آگ میں داخل کرے گا جس میں ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے خواری کا عذاب ہے۔‘‘(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۷۱)

حدیث مبارکہ، اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف سے ڈھیل:

حضر ت سیِّدُنا عقبہ بن عامر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ رسول محتشم،شاہ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے : ’’جب تم کسی بندے کو دیکھوکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کو عطا فرماتا ہےاور وہ اپنے گناہ پر قائم ہے تو یہ اسے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف سے ڈھیل ہے۔پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہ آیت تلاوت فرمائی:( فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖ فَتَحْنَا عَلَیْهِمْ اَبْوَابَ كُلِّ شَیْءٍؕ-حَتّٰۤى اِذَا فَرِحُوْا بِمَاۤ اُوْتُوْۤا اَخَذْنٰهُمْ بَغْتَةً فَاِذَا هُمْ مُّبْلِسُوْنَ(۴۴)) پ۷، الانعام: ۴۴) ترجمۂ کنزالایمان: ’’پھر جب انہوں نے بھلا دیا جو نصیحتیں ان کو کی گئی تھیں ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیئے یہاں تک کہ جب خوش ہوئے اس پر جوانہیں ملا تو ہم نے اچانک انہیں پکڑ لیا ۔‘‘[1](باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۷۱،۲۷۲)

تَسَاھُلْ فِی اللہ کے بارے میں تنبیہ:

احکامِ الٰہی کی بجاآوری میں سستی اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی میں مشغولیت دنیا وآخرت کی بربادی کا سبب ہے لہٰذا ہر مسلمان کو اس سے بچنا لازم ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۷۲)

تَسَاھُلْ فِی اللہ کے چار اسباب اور ان کے علاج:

(1)… تَسَاھُلْ فِی اللہ کا پہلا سبب جہالت ہے کہ بندہ جب گناہوں ، ان کے ملنے والے عذابات کا علم حاصل نہیں کرتا تو تَسَاھُلْ فِی اللہ جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ گناہوں اور ان پر ملنے والے عذابات کا علم حاصل کرے، ان سے بچنے کے طریقے سیکھے، نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرے، نیکیوں میں رغبت پیدا کرے۔مختلف گناہوں اور ان پر ملنے والے عذابات کی تفصیل کے لیے تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’جہنم میں لے جانے والے اعمال‘‘ کامطالعہ کیجئے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۷۳،۲۷۴)

(2)…تَسَاھُلْ فِی اللہ کا دوسرا اور سب سے بڑا سبب باطنی امراض ہیں کیوں کہ یہ باطنی امراض ’’اَحکام الٰہی‘‘ پر عمل میں رکاوٹ اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی میں مشغولیت کا سبب بنتے ہیں۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ باطنی گناہوں کے اسباب و علاج کے حوالےسے معلومات حاصل کرےاور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں اس مہلک مرض سے شفاء کے لیے دعا بھی کرے۔

(3)… تَسَاھُلْ فِی اللہ کا تیسرا سبب بارگاہ الٰہی میں دعا نہ کرنا ہےکہ دعا مؤمن کا ہتھیار ہے ، شیطان ہمارا کھلم کھلا دشمن ہے اس کی ہروقت یہ کوشش ہے کہ ہمیں کسی طرح تَسَاھُلْ فِی اللہ جیسے مرض میں مبتلا کردے، لہٰذا اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے ہتھیار یعنی دعا کو شیطان کے خلاف استعمال کرے اور باگارہ الٰہی میں یوں دعاکرے: اے اللہ عزوجل! مجھے شیطان مردود کے مکرو فریب سے محفوظ فرما، مجھے تَسَاھُلْ فِی اللہ جیسے مرض سے نجات عطا فرما، مجھے نیکیوں میں رغبت اور گناہوں سے نفرت عطا فرما، مجھے نیک پرہیزگار، اپنے ماں باپ کا فرمانبردار اور سچا پکا عاشق رسول بنا، ایمان کی سلامتی عطا فرما۔آمِیْنْ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(4)…تَسَاھُلْ فِی اللہ کا چوتھا سبب بُری صحبت ہے کہ بندہ جب بُری صحبت اختیار کرتا ہے تو وہ تَسَاھُلْ فِی اللہ جیسے مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے کیونکہ اچھوں کی صحبت اَچھا اور بُروں کی صحبت بُرا بنادیتی ہے۔ لہٰذا اس کا علاج یہی ہے کہ بندہ نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرے۔اَلْحَمْدُ لِلہِ عَزَّ وَجَلَّ تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کا مشکبار مدنی ماحول بھی اچھی صحبت فراہم کرتاہے، آپ بھی اس مدنی ماحول سے ہردم وابستہ رہیے، اپنے علاقے میں ہونے والے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں پابندیٔ وقت کے ساتھ شرکت فرمائیے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی برکت سے پابند سنت بننے، گناہوں سے نفرت کرنے اور نیکیوں کے لیے کُڑھنے کا مدنی ذہن بنے گا۔ہر اسلامی بھائی اپنا یہ مدنی ذہن بنائے کہ مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش کرنی ہے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنی اصلاح کے لیے مدنی انعامات پر عمل اور ساری دنیا کے لوگوں کی اِصلاح کے لیے مدنی قافلوں میں سفر کرنا ہے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۷۴،۲۷۵)


[1] ۔۔۔۔ مسند احمد، عقبۃ بن عامر الجھنی، ج۶، ص۱۲۲، حدیث: ۱۷۳۱۳۔

Share

Comments


Security Code