imam jaffar sadiq
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے

حضرت امام  جعفر بن  محمدبن علی بن  حسین بن علی بن ابی طالب

رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین

وارث  علو م نبوت، واقف اسرار معرفت،  منبع علم وحکمت، مرجع   الخلائق، گلشن  علی  وزہراء کا  ـحسین پھول، باغ صدیق کی عنبر فشاں بہار سرمداں، پیشوائے ائمہ  کبار، ائمہ اہلیبت کا چھٹا  نام حضرت   امام جعفر صادق  رضی اللہ عنہ ہے۔

حضرت امام    جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی سیرت  ، صورت، وجاہت ،شخصیت  ،مقام ومرتبہ    کے بارے میں ایک تعارفی خدمت پیش ہے جس کا مقصد وحید امام کے تذکرےسے  قارئیں  کے مشام جان کو معطر کرنا مقصود ہے ورنہ کتب تاریخ کے صفحات  آپ کے محاسن ومحامد سے بھرے پڑے ہیں۔

امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ علمائے اہلبیت کے  وہ عظیم عالم  ذی شان ہیں جن کی زبان گوہرفشاں سے  علوم شریعت، علوم  طریقت، علوم معارفت، علوم مخفیہ  کے چشمے پھوٹتےاور  آپ رضی اللہ عنہ کی علمی شہرت کا ڈنگا چاردانگ عالم  ایسا بچاکہ کشاں کشاں لوگوں اکتساب فیض کےلئے آپ کی بارگاہ میں آتے اور علوم ومعرفت کے جام بھر بھر کےلے جاتے۔

خاندان نبوت کے چشم وچراغ ،گلشن  رسالت محمدیہ  کے گل لالہ امام الھمام   امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ    کوزمانہ تابعین  میں  علمی لحاظ سے ایک خاص مقام حاصل ہونے کی بنیادی  وجہ کے بارے  میں مؤرخین لکھتے ہیں کہ   آپ سورش زمانہ سے الک تھلگ ہوکر فقط  میراث نبی  تقسیم کرنے میں مصروف رہے   جبکہ ایک طرف  بنو امیہ  اپنے اقتدار  کے آخری ایام میں اپنی بقا کی جنگ لڑرہے تھے تو دوسری طرف بنو عباس  اپنے حکومت کے قیام   کی فکر میں مست تھے تو اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے آپ نے علم  کی خیرات   بانٹے میں ہی عافیت سمجھی اور ہر قسم کے حکومتی داروگیر سے اپنے دامن کو بچایا اور   علم وعمل کی آبیاری کے ساتھ افراد سازی وکردار سازی میں مصروف عمل رہے  اسیلئے اس  مخزن علوم  شریعت وطریقت     سے  روایت کرنے والوں کی تعداد چار ہزارسے زائد بتائی جاتی ہے۔

آپ کی خدمت میں شرف تلمذ طے کرنے والوں  میں   وہ  علم پرورمجتھدین ، فقہاء ومحدثین اور بزرگ ہستیاں بھی شامل ہیں جن کے علم کا چرچا آج بھی اپنے عروج  پر ہے جیسا کہ  حضرت یحی بن سعید  ،  حضرت ا بن جریج ، حضرت امام مالک بن انس، حضرت سفیان بن عیینہ ،حضرت سفیان بن ثوری، حضرت امام اعظم ابو حنیفہ، حضرت شعبہ بن حجاج،حضرت  ایوب سختیانی رحمھم اللہ تعالٰی  جیسی نامور شخصیات   کے علاوہ حضرت داؤد طائی ، حضرت بایزید بسطامی، حضرت شفیق بلخی رحمھم اللہ تعالٰی  کے علاوہ  کئی  اورعلمائے تصوف نے بھی آپ سے  درس تصوف اور اسباق سلوک  کی تعلیم  حاصل کی۔

(الصواعق المحرقۃ، باب  :الحادی  عشر، ص۵۴۹)۔

حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں تو یہاں تک آیا ہےکہ  آپ  ایک عرصہ تک صرف حضرت والا کی زیارت  میں  ہمہ وقت مشغول رہےاور حصول  فیض کا یہ عالم تھاکہ  ہر وقت دیدار ذات میں اسقدر  مستغرق رہتے  کہ اردگرد کی چیزوں کی بھی خبر ناہوتی تھی۔چنانچہ  ایک دن حضرت امامِ جعفر صادق رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔با یزید(علیہ الرحمۃ) ذرا طاق سے کتاب اٹھالاؤ۔آپ علیہ الرحمۃ نے عرْض کی حضور طاق کہاں ہے ؟حضرت امام جعفر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، تمہیں یہاں رہتے ہوئے اتنا عرصہ گزر گیا۔ ابھی تک طاق کا بھی معلوم نہیں۔ آپ نے عرْض کی، حضور ! مجھے تو آپ کی زیارت اور صحبت با بَرَکت ہی سے فرصت نہیں، طاق کا خیال کیسے رکھوں ۔ حضرت امام جعفر رضی اللہ عنہ یہ سن کر بہت مسرور ہوئے اور فرمایا اگر تمہارا یہ حال ہے تو بسطام چلے جاؤ۔ تمہارا کام پورا ہوچکا ہے۔

 (شان ِاَولیاء ، حضرت بایز ید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ ، ص ۷۳، آداب مرشد کامل، حصہ دوم، ص ۱۰۷)

حضرت امام جعفر   صادق رضی اللہ عنہ  کے روحانی فیوض وبرکات    کا فیض ناصرف آپ کے زمانے میں زبان زد عام تھا  بلکہ  آپ کی ذات والا سے معرفت کو جو چشمے پھوٹے اس سے سیرابی کا کام آج بھی جاری ہے ۔آپ کے سینے   میں   معرفت  الٰہیہ کا سمندر موجز ن تھا،آپ کے  ارشادات   لوگوں کےلئے مشعل راہ ہوتے تھے، آپ سے بسا اوقات محیر العقول واقعات سرزد ہوتے کہ لوگ حیران ہوجاتے تھے۔

حضرت سیدنا امام جعفر بن محمد صادق رضی اللہ عنہ    درحقیقت   اللہ کی نشانیوں میں سے  ایک نشانی  تھے  جن کے چشمہ فیض سے علم و عمل کی پیاس بجھانے کےلئے  اکابر علما حاضری دیاکرتے تھے۔حضرت سفیان ثوری  جیسے اجل عالم وفقیہ  حضرت شان والا  کی بارگاہ میں  اکثر  حاضر ہوکر  نصحیت کے  متمنی رہا کرتے تھے۔چنانچہ حضرت نضر بن کثیر  رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں:’’ میں اورحضرتِ سیِّدُناسُفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی حضرتِ سیِّدُناامام جعفرصادق عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الرَّازِق کی خدمت میں حاضر ہوئے، میں نے عرض کی:میرا بیتُ اللہ میں حاضری کا ارادہ ہے،آپ مجھے کچھ کلمات سکھائیں جن سے میں وہاں دعا کروں۔ فرمایا: جب تم مکَّۂ مکرَّمہ پہنچو تو اپنا ہاتھ دیوار پر رکھ کر عرض کرنا: ’’یَاسَابِقَ الْفَوْتِ یَاسَامِعَ الصَّوْتِ وَیَاکَاسِیَ الْعِظَامِ لَحْمًا بَعْدَالْمَوْتِ  (ترجمہ:اےہرنقص ومحرومی سےپاک!اےالتجاؤں کےسننےوالے!اوراےموت کےبعدہڈیوں پرگوشت چڑھانےوالے!)پھر جو چاہو دعا مانگو۔ پھر حضرتِ سیِّدُنا سُفیان ثوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی نے آپ  سے کوئی بات کی لیکن  میں سمجھ نہ سکا،آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنےفرمایا:اےسُفیان!اگرتمہیں کوئی پسندیدہ چیز حاصل ہو تو جتنا ہوسکے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا شکر ادا کرو، اگر کوئی ناپسندیدہ بات پہنچے تو ’’لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ‘‘کی کثرت کرو اور اگر رزق میں تاخیر محسوس ہوتو کثرت سے استغفار کرو۔‘‘

( حلیۃ الاوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء ترجمہ بنام اللہوالوں کی باتیں، جلد 3 ص۲۸۴)

امام جعفر صادق کی ایک خاص دعا حلیۃ الاولیاء میں  ذکر کی گئی ہےوہ استفادہ عام اور برکت کےلئے بھی پیش کی جاتی ہے۔ حضرتِ سیِّدُناغسّانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان اہْلِ مدینہ کے ایک شیخ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناامام جعفرصادق عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الرَّازِق یہ دعا کیا کرتے:

اَللّٰہُمَّ اَعِزَّ نِیْ بِطَاعَتِکَ وَلَا تُخْزِ   نِیْ بِمَعْصِیَتِکَ اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنِیْ مُوَاسَاۃَ مَنْ قَتَرْتَ عَلَیْہِ رِزْقَہٗ بِمَاوَسَّعْتَ عَلَیَّ مِنْ فَضْلِکَ

یعنی اےاللہ عَزَّ  وَجَلَّ!اپنی اطاعت وفرمانبرداری کے سبب مجھے عزت عطا فرما اور اپنی نافرمانی کے باعث رُسوا نہ کرنا۔اےاللہ عَزَّ  وَجَلَّ!اپنے فضل سے جو تو نے مجھے وسیع رزق عطا فرمایا اس کے ذریعے مجھے ان لوگوں کی خیرخواہی کی توفیق عطا فرما جن پر تو نے رزق کی تنگی فرمائی۔‘‘

     حضرتِ سیِّدُنا ابومُعاوِیہ غَسّان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان بیان کرتے ہیں:یہ دعا میں نے حضرتِ سیِّدُنا سعید بن سلیم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو بتائی تو انہوں نے فرمایا: ’’یہ اشراف کی دعا ہے۔‘‘

امام جعفر صادق کی حیات  پاک  کے بارے میں ایک چھوٹا سا تعارف حصول برکت کےلئے پیش کیاگیا ہے مزید مطالعہ اور آپ کی کرامات اور روحانی تصرفات  کو  پڑھنے کےلئے   بہت ہی خوبصورت انداز میں مکتبۃ المدینہ کا ہفتہ وار رسالہ ’’ فیضان  امام جعفر  صادق‘‘‘ بھی  شائع ہوا ہے  ۔اس رسالہ کو دعوت اسلامی کی آفیشنل ویب سائٹ(https://www.dawateislami.net/bookslibrary) سے ڈاؤن لوڈ بھی کیا جاسکتاہے۔

اس کےعلاوہ  المدینہ لائبریری میں  موجود کئی کتابوں میں آپ کی سیرت، روایت، واقعات، پندو نصائح     ،اور  اقوال زریں بھی ہیں جو کہ آپ باآسانی  گلوبل ویب سائٹ کی لائبریری میں جگہ  تلاش کرسکتے ہیں۔

اللہ تعالی ہم سب کو  امام جعفر صادق کے روحانی فیوض وبرکات سے مالا مال کرے اور ان کے صدقے ہماری مغفرت فرمائے۔آمین !

 

  امام جعفر صادق کو صادق کیوں کہتے ہیں؟

امام جعفر صادق کو صادق کیوں کہتے ہیں؟

  حضرتِ امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی نصیحتیں

حضرتِ امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی نصیحتیں