Book Name:Ibrat Ke Namonay

کر حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام     نے فرمایا: اے غُلام! میں وہی ہوں، جسے اللہ پاک نے خلیل بنایا ہے۔ اللہُ اکبر! یہ سُن کر تو اس غُلام کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی، جیسے کہتے ہیں:

وہ آئے ہمارے گھر خُدا کی قدرت ہے   کبھی ہم ان کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں

وہ دِل ہی دِل میں اپنی قسمت پر فخر کر  رہا تھا، چنانچہ اس نے خوشی اور حیرت کے ملے جُلے جذبات میں پوچھا: کیا واقعی آپ ہی  خلیل اللہ ہیں؟ فرمایا: ہاں! میں ہی خلیلُ اللہ ہوں۔ بس اتنا سننا تھا کہ وہ غُلام بےہوش ہو کر گِرا اور اسی وقت اس کا دَم نکل گیا۔ روایت میں ہے: اس وقت آسمان سے ایک نُور اترا، اس نُور نے خوش نصیب غُلام کی لاش کو ڈھانپ لیا، جب وہ نُور چھٹا تو خبر نہیں کہ اس کی لاش کو آسمان پر اُٹھا لیا گیا یا زمین میں دفن کر دیا گیا۔

(2):پِھر حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام     آگے روانہ ہوئے، چلتے چلتے آپ ایک پہاڑ پر پہنچے، وہاں ایک گھر تھا، جس کے دو دروازے تھے، آپ عَلَیْہِ السَّلام     اندر داخِل ہوئے، اندر ایک تخت تھا،اس کے اُوپَر کسی کی لاش رکھی تھی۔ اس کے اُوپَر 70 حُلّے(خوبصُورت کپڑے) ڈلے ہوئے تھے، سَر کے پاس ایک تختی رکھی تھی، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام     نے  اس تختی کو پڑھا تو اس پر لکھا تھا: میں شَدَّاد بن عاد ہوں* میں ایک ہزار سال زِندہ رہا*میں نے ایک ہزار لشکروں کو شکست دِی *میں نے ہی شہرِ اِرَم بنایا۔مگر افسوس!جب میری موت کاوقت آیا تو میری سب تدبِیرَیں جواب دے گئیں*میں نے دُنیا بھر سے اَطِبَّا (ڈاکٹروں)  کو اپنے محل میں جمع کیامگر اُن میں سے کوئی بھی موت کو ٹال نہ سکا، پس جس نے مجھے دیکھا، اسے دُنیا کےدھوکے میں نہیں آنا چاہئے۔اے لوگو! خُود پر دُنیا کے دروازے تنگ رکھو! *تم اتنی بادشاہت کے مالِک نہیں ہو، جس کا میں مالِک تھا*تم اتنا عرصہ زندہ