Book Name:Ibrat Ke Namonay

ہماری ہے، کل ہم قبروں میں ہوں گے اور یہ دُنیا کسی اور کی ہو جائے گی۔ دارُ الْقَرار (یعنی ہمیشہ رہنے کا مقام) ایک ہی ہے اور وہ آخرت ہے۔ اس لئے کامیاب وہ ہے جو اس دُنیا کو حِرْص و ہَوَس کی نگاہ سے نہیں بلکہ عِبْرت کی نظر سے دیکھتا ہے۔

کامیاب کون ہوتا ہے

*حضرت سفیان ثوری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں: جو دُنیا کو عِبْرت کی نگاہ سے دیکھتا اور غور و فِکْر کرتا ہے، وہ زیادہ نیکیاں کرنے میں کامیاب(Successful) ہو جاتا ہے۔([1])   *حضرت مالِک بن دینار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جو اس دُنیا کو عِبْرت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا، آخرت کی فِکْر نہیں کرتا، اس کی نیکیاں کم اور دِل پردے میں ہے۔ ([2])

عِبْرت لینے کی ترغیب

کاش! ہمیں نگاہِ عبرت نصیب ہو جائے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:

یُقَلِّبُ اللّٰهُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّاُولِی الْاَبْصَارِ(۴۴) (پارہ:18،سورۂ نور:44)

ترجَمہ کنز العرفان: اللہ رات اور دن کو تبدیل فرماتا ہے،بیشک اس میں  آنکھ والوں  کے لئے سمجھنے کا مقام ہے۔

 پارہ: 30،سورۂ نازِعات میں فِرْعَوْن اور اس کے لشکر (Army)کے غرق ہونے کا واقعہ ذِکْر کرنے کے بعد فرمایا:

اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّمَنْ یَّخْشٰى(۲۶)ﮒ (پارہ:30،سورۂ نازعات:26)

ترجَمہ کنز العرفان: بیشک اس میں  ڈرنے والے کے لئے  عبرت ہے۔


 

 



[1]...تنبیہ المغترین، صفحہ:57۔

[2]... تنبیہ المغترین، صفحہ:57۔