Book Name:Ibrat Ke Namonay

کبھی غور سے  بھی یہ دیکھا ہے  تو نے      جو آباد تھے وہ محل اب ہیں سُونے

جگہ جی   لگانے   کی  دنیا  نہیں ہے            یہ عبرت کی جا ہے  تماشا نہیں ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

دُنیا تو ہے اِک دھوکا

پیارے اسلامی بھائیو! دُنیا کا دوسرا نام دارُ الغُرُور ہے۔یہ ایک دھوکے کا مقام ہے، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

وَ  مَا  الْحَیٰوةُ  الدُّنْیَاۤ  اِلَّا  مَتَاعُ  الْغُرُوْرِ(۱۸۵) (پارہ:4، ال عمران:185)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان:  اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے ۔

*ہم یہ سمجھتے ہیں ہم طاقتور ہیں *ہم سمجھتے ہیں کہ ہم جوان ہیں *ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے پاس پیسا ہے، مال ہے، دولت ہے، بینک بیلنس ہے *بڑا عہدہ ہے *کسی کو لمبی اُمِّیدیں لے ڈوبتی ہیں *کوئی اپنی ہشیاری اور چالاکی پر فخر کرتا ہے *کسی کو اچھی آواز کا گھمنڈ ہوتا ہے *کوئی اپنی عقل کے غرور میں کھویا رہتا ہے بلکہ مولانا رُوم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے کہا تھا:

نفسِ کَسْ رَا فِرْعَوْن نَیْسْتْ

لَیْک اُوْ رَا عَوْنْ کَسْ رَا عَوْن نَیْسْتْ

مفہوم:کون ہے جس کے اندر کا نفس فرعون نہیں ہے۔ فرق صِرْف اتنا ہے اُس فرعون کو تخت ملا تھا، ہر ایک کو تخت نہیں ملتا۔

مطلب کہ ہم نجانے کس گھمنڈ میں رہتے ہیں مگر افسوس! یہ دُنیا دھوکا ہے، وقت گزرتے کچھ خبر ہی نہیں ہوتی، آخر حضرت عزرائیل عَلَیْہِ السَّلام     تشریف لاتے ہیں، آخری ہچکی آتی ہے، سانس اٹکتی ہے اور سب کچھ دھرے کا دھرا رہ جاتا ہے، کہاں گئی دولت،