Book Name:Maan ke Dua ka Asar

کی کوشش کریں گے،اُن کے کھانے پینےرہن سہن،دوا اور دیگر چیزوں میں اُن کی خیر خواہی کریں گے،اُن کا ہر جائز حکم مانیں گے۔اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بدقِسمتی کے ساتھ،علمِ دِین سے دُوری کے سبب ایسے نادانوں کی بھی ایک تعدادہے جو ماں باپ کی خوشی پراپنی خوشی قربان  کرنے کے بجائے اپنی نفساتی خواہشات کے پیچھے لگ کرماں باپ کو داؤپر لگادیتے ہیں،جہاں اپنی مرضی ہووہاں جائزوناجائز طریقے سےماں باپ کوزبردستی منوانے کی کوشش کرتے ہیں،مثلاًاولاد جوان ہوجائے اورکسی وجہ سے شادی میں تاخیر ہورہی ہوتوبسااوقات نادان اولاد دُوسروں سے ماں باپ کی شکایت کرتی ہے کہ دیکھیں میری اب شادی کی عمر ہوگئی ہے،یہی عمر تو جوانی کی بہاریں دیکھنے کی ہے،اب بھی اگر میری شادی نہ ہوئی توکیابُڑھاپے میں شادی کروں گا؟میرے ماں باپ کومیری فِکر ہی نہیں ،آخر ان کو کون سمجھائے!!!

کوئی کہتا ہے!میں نے فُلاں جگہ سے ہی شادی کرنی ہے،میرے ماں باپ کوکیا پتہ،بس میری ہی مرضی چلے گی،جو میں جانتاہوں،میرے ماں باپ نہیں جانتے۔

کوئی کہتا ہے!میرے دوست کے پاس تو قِیمتی موبائل ہے جبکہ میرے پاس سادہ موبائل بھی نہیں ،کیا میرازمانے میں جینے کا کوئی حق نہیں؟

کوئی کہتا ہے!میرے اسکول/کالج کے طلبہ(Students)سیر و تفریح کے لیے مختلف تفریحی مقامات پرجاتے ہیں،آزادانہ  گُھومتے پھرتے ہیں،مگر میرے باپ کو میراکوئی اِحساس نہیں ، آخرمیرے بھی کوئی جذبات ہیں،کیا میں صِرف گھر کی چاردِیواری ہی میں قید رہوں؟۔

کوئی کہتا ہے!میرے ساتھ اُٹھنے بیٹھنے والوں کا لباس بہت شاندار اورقِیمتی ہوتا ہے،میرے سادہ