Book Name:Maan ke Dua ka Asar

شَیْخِ طریقت،امیرِ اہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادِرِی رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رِسالے”سَمُنْدَرِی گنبد“صَفْحہ نمبر 7 پر بَیان فرماتے ہیں:حضرت سَیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام ایک بار اللہ پاک کے دربارمیں عَرض گزار ہوئے۔اےر بِّ غَفّار!مجھے میرا جنّت کا ساتھی دکھا دے۔اللہکریم  نے فرمایا:فُلاں شہر میں جاؤ،وَہاں فُلاں قَصّاب(گوشت فروش)تمہارا جنّت کا ساتھی ہے ، چنانچِہ حضرت سَیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام وہاں اُس قَصّاب(گوشت فروش)کے پاس تشریف لے گئے،(جان پہچان نہ ہونے کے باوُجُود مسافِر و مہمان ہونے کے ناطے)اُس نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی دعوت کی ۔ جب کھانا کھانے بیٹھے تو اُس نے ایک بڑا سا ٹوکرا اپنے پاس رکھ لیا،اندر دونِوالے ڈالتا اورایک نِوالہ خود کھاتا۔ اِتنے میں کسی نے دروازے پر دستک دی،قَصّاب(گوشت فروش) اُٹھ کر باہَر گیا۔حضرت سَیِّدُنا مُوسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اُس ٹوکرے میں دیکھا تو اُس کے اندر بہت بُوڑھےمَرد وعورَت تھے۔

حضرت سَیِّدُنا مُوسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام پرنظر پڑتے ہی اُن کے ہونٹوں پر مُسکُراہٹ(Smile)پھیل گئی، اُنہوں نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی رِسالت کی گواہی  دی اور اُسی وَقْت اِنتِقال  کرگئے ۔ قَصّاب واپَس آیا تو زَنْبِیْل(کھجور کے پتّوں سے بنے ٹوکرے)میں اپنے والِدَین کوفوت شُدہ دیکھ کر مُعامَلہ سمجھ گیا اور آپ (عَلَیْہِ السَّلَام)کی دَسْت بوسی کر کے عَرْض کی:آپاللہ پاک کےنبی حضرت سَیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام معلوم ہوتے ہیں!فرمایا:تمہیں کیسے اندازہ ہوا؟عرْض کی: میرے ماں باپ روزانہ گِڑ گِڑا کر دُعا کیا کرتے تھے کہ”ہمیں حضرت سَیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے جلووں میں مَوت نصیب کرنا“۔اِن دونوں کے اِس طرح اچانک اِنتِقال فرمانے سے میں نے اندازہ لگایا کہ آپ ہی حضرت سیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام ہونگے۔ قصّاب(گوشت فروش)نے مزید عرض کی:میری ماں جب کھانا کھالیتی،تو خوش ہوکر میرے لئے یوں دُعا کیا کرتی تھی:”میرے بیٹے کو جنّت میں حضرت سیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا ساتھی بنانا۔“ حضرت