Book Name:Al Madad Ya Ghaus e Azam

چاہنے والوں کی مشکل کُشائی فرماتے ہیں ،کوئی حاجت طلب کرے تو اس کی حاجت روائی فرماتے ہیں ۔ کوئی مدد کیلئے پُکارے اور سچے دل سے فریاد کرے تو اس کی داد رَسی بھی فرماتے ہیں ۔آئیے! اس ضمن میں ایک بہت ہی پیاری حکایت سنتے ہیں ،چنانچہ

ایک شخص جس کے باپ کا انتقال ہوچکا تھا،اس نے حضورسَیِّدُنا غوثُ الاعظم  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی :''گزشتہ رات ،خواب میں اپنے والد کو عذاب میں مبتلا دیکھا تو میرے والدِ مرحوم نے مجھ سے کہا کہ ''مجھے عذابِ قبر میں مبتلا کر دیا گیا ہے ،تم غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ کےپاس جاکرمیرےلئےدُعائےمغفرت کراؤ۔''غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے دریافت فرمایا کہ ''کیا تمہارے والد کبھی میرے مدرسے کے سامنے سے گزرے تھے ؟'' اس شخص نے جواب دیا:''جی ہاں ۔'' یہ سن کر آپ نے خاموشی اختیار کر لی،پھروہ شخص اپنے گھرچلا گیا ۔  رات کو اس نے اپنے والد کو خواب میں انتہائی خوش وخرم دیکھا ،انہوں نے سبز لباس پہن رکھا تھا اور فرمارہے تھےکہ'' غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکی دعا سےاللہعَزَّ  وَجَلَّ نے میرا عذاب ختم کر دیا ہے اور انہی کے فیض سے مجھے یہ لباس پہنایا گیا ہے،لہٰذا میں تجھے ہدایت کرتاہوں کہ ان کی خدمت میں حاضری اپنے لئےلازم کر لے۔''اس شخص نے یہ واقعہ غوثِ اعظمرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں پیش کیا تو آپ نےفرمایاکہ''خدا عَزَّ  وَجَلَّکی قسم ! مجھ سے یہ وعدہ کیا گیا ہے کہ جو کوئی بھی میرے مدرسےکے پاس سےگزر جائے گا تو اس کے عذاب میں تخفیف کر دی جائے گی۔(بہجۃ الاسرار،باب ذکر فضل اصحابہ و بشراھم ،ص۱۹۴)

مل گیا مجھ کو غوث کا دامن،فضلِ ربِّ کریم سے روشن

مِری تقدیر کا ستارہ ہے،واہ کیا بات غوثِ اعظم کی