Book Name:Al Madad Ya Ghaus e Azam

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس واقعے سے معلوم ہواکہ اگر ہم  کسی مشکل میں  پھنس جائیں ،دُور دُور تک  بظاہر کوئی مدد گار بھی نظر نہ آئے تو ایسے حالات میں اپنے پیرومرشد حضرت سَیِّدُنا شیخ عبدُالقادر  جیلانیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو حاجت رَوائی کیلئے  پُکارنا چاہیے کہ ”یاغوثِ پاک میری مددفرمائیے “  تواللہ پاک کی رحمت سے اُمید ہے  غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اپنے پریشان حال مریدکی  مُشکل کُشائی کیلئے تشریف لے آئیں گے اور ایسے مشکل وقت میں  بزرگوں کو مدد کیلئے پکارنے کی تو حدیثِ پاک میں بھی ترغیب موجود ہے، نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے  ارشاد فرمایا:جب تم میں  سے کسی کی کوئی چیز گم ہوجائے یا راہ بھول جائے اور مدد چاہے اور ایسی جگہ ہو جہاں  کوئی ہمدم(یعنی یارو مددگار) نہیں  تو اُسے چاہئے یوں  پکارے :’’یَاعِبَادَاللہِ اَغِیْثُو ْنِیْ، یَاعِبَادَاللہِ اَغِیْثُوْنِی اے اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے بندو!میری مدد کرو،اے اللہ کے بندو!میری مدد کرو۔کہ اللہ پاک کے کچھ بندے ہیں جنہیں  یہ نہیں  دیکھتا ۔(المُعجَم الکَبِیر ج۱۷ /۱۱۷، حدیث:۲۹۰)

ہمارے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں :  جو کوئی مصیبت میں مجھ سے فریاد کرے یا مجھ کو پکارے تو میں اس کی مصیبت کو دور کردوں گا اور جو کوئی میرے وسیلے سے اللہ کریم سے اپنی حاجت طلب کریگا تو  ربِّ کریم اس کی حاجت کو پورا فرما دے گا۔(بہجۃالاسرار،ذکرفضل اصحابہ وبشراہم، ص۱۹۷)

غَیْرُاللہ سے مدد مانگنا کیسا؟

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! یادرکھئے!ہمیں مشکلوں سے نجات دینے والے رَبّ  کی ذات کےعلاوہ کسی غیر سے مدد مانگنا بالکل جائز عمل ہے ،شریعت میں ا س کی کہیں بھی  ممانعت موجود نہیں  ہے  بلکہاللہ پاک کے علاوہ   دوسروں سے مدد مانگنے کا ثبوت موجود ہے جبکہ عقیدہ یہ ہونا چاہیے کہ اللہ