Book Name:Al Madad Ya Ghaus e Azam

پاککے نیک بندوں کو مدد کیلئے پکارا جائے تو  وہ  اس کی عطا کردہ قُوت سے مدد فرماتے ہیں یہی وجہ  تھی کہ یہ لوگ مشکل وقت میں ”یا غوث  المدد“ کہہ کر غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کو پکارتے تو ان کی مشکل دُور ہو جاتی تھی آئیے ! اس  سے متعلق ایک حکایت سنئے ،چنانچہ  

المد د یاغوث اعظم

     حضرتِ بشرقرظیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں کہ میں شکرسےلدےہو ئے14اُونٹوں  سَمیت ایک تجارتی قافلے کےساتھ تھا،ہم نےرات ایک خوفناک جنگل (Forest)میں پڑاؤکیا،شب کےابتِدائی حصّے میں میرے4لدےہوئےاُونٹ لاپتاہوگئےجوتلاش کےباوُجُودنہ ملے،قافِلہ بھی کُوچ کر گیا،شُتربان (اُونٹ ہانکنے والا)میرے ساتھ رُک گیا،صُبح کےوَقت مجھےاچانک یادآیاکہ میرے پیرو مرشِد سرکارِبغداد حضورغوثِ پاک نے مجھ سےفرمایا تھا:جب بھی تُو کسی مصیبت میں  مبتلا ہو جائے تو مجھےپکارےاِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّوہ مصیبت جاتی رہے گی،چُنانچِہ میں  نے یوں  فریادکی:یا شیخ عبدَ القادِر! میرے اُونٹ(Camels) گم ہوگئے ہیں، یکایک جانبِ مشرِق  ٹیلے پر مجھے سفید لباس میں ملبوس ایک بُزرگ نظرآئے جو اِشارے سے مجھے اپنی جانب بُلارہے تھے، میں  اپنے شُتُر بان کو لےکر جُوں  ہی وہاں  پہنچاکہ وہ بُزرگ نگاہوں  سے اَوجھل ہوگئے،ہم اِدھر اُدھرحیرت سےدیکھ ہی رہےتھےکہ اچانک وہ چاروں گُمشُدہ اُونٹ  ٹِیلے کے نیچےبیٹھےہوئے نظر آئے ہم نےفوراً انہیں پکڑلیااوراپنے قافلےسےجا ملے۔(بَہجَۃُ الاسرار، ص۱۹۶)

کیوں نہ جاؤں میں غوث پرواری، آفتیں دُورہوگئیں ساری

جب  تڑپ  کر  انہیں پکارا ہے،  واہ  کیا  بات  غوثِ اعظم  کی

(وسائل بخشش مرمم،ص۵۷۸)