Book Name:Buri Sohabat Ka Wabal

بھی اپنے رنگ میں  رنگ لیں ،اسی طرح کچھ نادان گھرانے ایسے بھی ہیں  جو صرف دنیا کی اچھی تعلیم کی خاطر اپنے نونہالوں  کو بد مذہب اُستادوں  کے سپرد کردیتے ہیں  اور بالآخر یہی بچے بڑے ہو کر بد مذہبی اختیار کر جاتے ہیں۔ایسے لوگوں  کو چاہئے کہ اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے ا س کلام سے عبرت حاصل کریں ، چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں :غیر مذہب والیوں(یا والوں ) کی صحبت آگ ہے، ذی علم(علم والے)، عاقل، بالغ مردوں  کے مذہب (بھی) اس میں  بگڑ گئے ہیں ۔ عمران بن حطان رقاشی کا قصہ مشہور ہے، یہ تابعین کے زمانہ میں  ایک بڑا مُحدّث تھا، بد مذہب عورت (سے شادی کرکے اس)  کی صحبت میں(رہ کر) مَعَاذَاللہ خودبد مذہب ہوگیا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ (اس سے شادی کر کے) اسے سُنّی کرنا چاہتا ہے۔ جب صحبت کی یہ حالت (کہ اتنا بڑا محدث گمراہ ہو گیا) تو (بدمذہب کو) استاد بنانا کس درجہ بدتر ہے کہ استاد کا اثر بہت عظیم اور نہایت جلد ہوتا ہے،تو غیر مذہب عورت (یا مرد)کی سپردگی یا شاگردی میں اپنے بچوں  کو وہی دے گا جو آپ (خودہی) دِین سے واسطہ نہیں  رکھتا اور اپنے بچوں  کے بددِین ہو جانے کی پروا نہیں  رکھتا۔ (صراط الجنان ، ۷/۲۰)

مجھے دیدے اِیمان پر اِسْتِقَامَت            پئے سَیِّدِ مُحْتَشَم یااِلٰہی

خُدایا بُرے خاتِمے سے بچانا                  پڑھوں کَلِمَہ جب نکلے دَم یااِلٰہی

 (وسائلِ بخشش مرمم،ص۱۱۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ تفسیر صِراطُ الجنان  جلد3 صفحہ134پر  ہے کہ  بد مذہبوں کی محفل میں جانا اور ان کی تقریر سُننا ناجائز و حرام اور اپنے آپ کو بدمذہبی و گمراہی پر پیش کرنے والا کام ہے۔ ان کی تقاریر آیاتِ قرآنیہ پر مشتمل ہوں خواہ احادیثِ مُبارَکہ پر، اچھی باتیں چننے کا زُعم(گُمان) رکھ کر بھی انہیں سُننا ہر گز جائز نہیں۔ عین ممکن بلکہ اکثر طور پر واقع ہے کہ گمراہ