Book Name:Buri Sohabat Ka Wabal

ہوئے فرماتے ہیں:سُبْحٰنَ اللہ(عَزَّ  وَجَلَّ)!کیسی پاکیزہ مثال ہے جس کے ذریعے سمجھایا گیا ہے کہ بُروں کی صحبت فائدہ اور اچھوں کی صحبت نُقصان کبھی نہیں دے سکتی،بھٹّی والے سے مُشک نہیں ملے گا گرمی اور دُھواں ہی ملے گا،مُشک والے سے نہ گرمی ملے نہ دھواں مُشک یا خوشبو ہی ملے گی۔(حدیثِ پاک کے اس حصے”مُشک والا یا تو تجھے مُشک ویسے ہی دے گا یاتُو اس سے خرید لے گا، اور کچھ نہ سہی تو خوشبو توآئے گی“ کی شرح میں مفتی صاحب فرماتے ہیں:)یہ اَدنیٰ نفع کا ذکر ہے ،مشک خرید لینا یا اس کا مُفت ہی دے دینا اعلیٰ نفع ہے جس سے ہمیشہ فائدہ پہنچتا رہے گا اور صرف خوشبو پالینا اَدنیٰ نفع ہے۔خیال رہے کہ ابُوجہل وغیرہ دشمنانِ رسول،حضور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کے پاس حاضر ہوئے ہی نہیں، وہاں حاضری مَحَبَّت سے حاصل ہوتی ہے۔(حدیثِ پاک کے اس حصے”اور وہ دوسرا تیرے کپڑے جلادے گا یاتُو اس سے بدبوپائے گا“کی وضاحت میں مفتی صاحب فرماتے ہیں:)اس فرمانِ عالی کا مقصد یہ ہے کہ حتَّی الْامکان بُری صحبت سے بچو کہ یہ دِین و دنیا برباد کردیتی ہے اور اچھی صحبت اختیار کرو کہ اس سے دِین و دُنیا سنبھل جاتے ہیں۔ سانپ کی صحبت جان لیتی ہے،بُرے یار کی صحبت ایمان برباد کردیتی ہے۔(مرآۃ المناجیح،۶/۵۹۱)

چَنگے بندے دی صُحبت یاروجیوَیں  دُکان عطاراں

 

   سودا   بھاوَیں  مُل  نہ  لَیّے  حُلّے  آن  ہزاراں

بُرے بندے دی صحبت یارو جیوَیں دُکان لوہاراں   

 

کپڑے بھاوَیں کُنج کُنج بَیّے چِنگاں پَین ہزاراں

یعنی اچھے شخص کی صحبت عطّار(عِطر فروش) کی دکان کی طرح ہے کہ جہاں سے آدمی کچھ نہ بھی خریدے تو اسے خوشبو توآہی جاتی ہے اور بُرے شخص کی صحبت لوہار کی دکان کی مِثل ہے، جہاں اپنے کپڑوں کو جتنا بھی سمیٹ کر رکھیں،چِنگاریاں اُس تک پہنچ ہی جاتی ہیں۔

بُری صحبت بربادیِ ایمان کا سبب ہے

   حضرت سَیِّدُنا علامہ محمد بن احمد ذَہبی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:ایک شخص شرابیوں کی