Book Name:Buri Sohabat Ka Wabal

ربّ تعالیٰ فرماتا ہے: (ŸuÞ"“"e›6) (ترجَمۂ کنز الایمان:اور سچوں کے ساتھ ہو۔ (پ۱۱ ، التوبۃ: ۱۱۹)

صُوفیاء(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن)فرماتے ہیں کہ انسانی طبیعت (Nature)میںاَخْذیعنی لے لینے کی خاصیَّت ہے۔حَریص کی صحبت سے حرص ،زاہد کی صُحبت سے زُہد وتقوٰی ملے گا۔

( مرآۃ المناجیح،۶/۵۹۹)

ہو اَخلاق اچھا ہو کِردار سُتھرا             مجھے مُتَّقِی تُو بنا یااِلٰہی

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۱۰۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں چاہئے کہ دوستی کے مُعاملے میں ہر کسی پر اندھا اعتماد نہ کریں اور نہ ہی ایسوں کی صحبت میں بیٹھیں کہ جن کا دامن پہلے ہی مختلف قسم کی بُرائیوں سے  داغ دار ہو،کیونکہ طرح طرح کی بُرائیوں میں مبتلا رہنے والے  لوگوں پر جب بُرا وقت آتا ہے تو ان سے تعلقات رکھنے والے بھی بسااوقات اس کی لپیٹ میں آجاتے ہیں۔آئیے!اس بات کو سمجھنے کیلئے  ایک حکایت سنتے  ہیں۔  چنانچہ

چوہے اور مینڈک کی دوستی

شیخِ طریقت،امیرِ اَہلسُنّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اپنی مایہ ناز تصنیف”نیکی کی دعوت“ کے صفحہ نمبر 381 پر فرماتے ہیں کہ عارِف بِاللہ حضرت مولانا رُوم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بُری صُحبت کا نقصان سمجھاتے ہوئے فرماتے ہیں:اِتِّفاقًا ایک ندی کے کَنارے پر ایک چُوہے کی مینڈک سے ملاقات ہو گئی اور دونوں میں دوستی ہو گئی،چُوہے نے کہا کہ کبھی ملنے کودل چاہے تو آپ پانی کی گہرائی (Depth) میں ہوتے ہیں جہاں  آواز بھی نہیں پہنچ سکتی تو پھر آپ کو اطِّلاع کِس طرح ہو؟ آخِر طے یہ پایا کہ ایک تاگا(دھاگا)