Book Name:Buri Sohabat Ka Wabal

مُعاشرے کی تباہی و بربادی میں بُرے  دوستوں کا ہی کردار ہوتا ہے،ان  میں اُٹھنے بیٹھنے  والا  بھی ایک دن اِنہی کے رنگ میں رنگ جاتا اور مُعاشرے کے بگاڑ کا سبب بن جاتا ہے۔

کس سے دوستی کرنی چاہیے کس سے نہیں؟

امیرالمومنین حضرت سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:ایسی چیز میں نہ پڑو جو تمہارے لئے  مُفید نہ ہو اور دشمن سے الگ رہو اور دوست سے بچتے رہو مگر جبکہ وہ امین ہو کہ امین کے برابر کوئی نہیں اور فاجر(گنہگار)کے ساتھ نہ رہو کہ وہ تمھیں فجور(گناہ )  سکھائے گا اور اس کے سامنے راز کی بات نہ کہو اور اپنے کام میں ان سے مشورہ لو جو اللہعَزَّ  وَجَلَّ  سے ڈرتے ہیں۔( شعب الایمان،باب في حفظ اللسان،فصل في فضل السکوت عمالایعنیہ،۴/ ۲۵۷،حدیث:۴۹۹۵)

امیرالمومنین حضرت سَیِّدُنا مولا علی مشکل کُشا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں:فاجر(کُھلے عام گناہ کرنے والے)سے بھائی بندی نہ کرو کہ وہ اپنے فعل کو تمہارے  لیے مُزَ  یَّن(بناسنوارکرپیش)کرے گا اور یہ چاہے گا کہ تم بھی اس جیسے  ہوجاؤ اور اپنی بدترین خصلت کو اچھا کرکے دکھائے گا، تمہارے پاس اس کا آنا جانا عیب اور ننگ(باعثِ شرم) ہے اور احمق سے بھی بھائی چارہ نہ کر وکہ وہ اپنے آپ کو مشقت میں ڈال دے گا اور تمہیں کچھ نفع نہیں پہنچائے گا اور کبھی یہ ہوسکتا ہے  کہ تمہیں  نفع پہنچانا چاہے گا مگر نقصان(Loss)  پہنچادے گا،اس کی خاموشی بولنے سے بہتر ہے ،اس کی دُوری نزدیکی سے بہتر ہے اور(اس کی) موت زندگی سے بہتر ۔ کذّاب (جھوٹے شخص  )سے بھی بھائی چارہ نہ کرو کہ اس کے ساتھ مُعاشرت تمہیں  نفع نہ دے گی، تمہاری  بات دوسروں تک پہنچائے گا اور دوسروں کی تمہارے  پاس لائے گا اور اگر تم  سچ بولو گے جب بھی وہ سچ نہیں بولے گا۔ (تاریخ ابن عساکر،۴۲/۵۱۶)

حضرت سیِّدُنا جعفر بن سلیمانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک کُتّے کو حضرت سیِّدُنا مالک بن دیناررَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے پیچھے پیچھے چلتے دیکھا تو کہا:اے ابویحییٰ! آپ کے ساتھ یہ؟