Buray Guman Ke Nuqsanat

Book Name:Buray Guman Ke Nuqsanat

بدترین جھوٹ

اس  بدگمانی کی حدیثِ پاک میں بھی مذمت بیان کی گئی ہے ، چنانچہ رسولُ اللہ  صلی اللہ علیہ و اٰلہ ٖوسلم  نے فرمایا :  ’’ بدگمانی سے بچو کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے اور دوسروں کے عیب تلاش نہ کرو اور کسی کی جاسوسی نہ کرو، کسی سے حسد نہ کرو، دوسروں سے پیٹھ  نہ پھیرو، دوسروں سے بغض نہ رکھو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ۔ ([1]) 

     پیارے اسلامی بھائیو! بد گمانی   ایسی بُری عادت  ہے جو  کئی دوسرے گناہوں کا دروازہ کھول دیتی ہے ۔مثلاً :

جس کے بارے میں  بد گمانی کی ،اگر اُس کے سامنے اِس کا اظہار کر دیا تو اُس کی دل آزاری ہو سکتی ہے اور شرعی اجازت کے بغیر مسلمان کی دل آزاری حرام ہے ۔

2۔اگر ا س کی غیر موجودگی میں  دوسرے کے سامنے اپنے برے گمان کا اظہار کیاتو یہ غیبت ہو جائے گی اور مسلمان کی غیبت کرنا حرام ہے ۔

3۔بد گمانی کرنے والا محض اپنے گمان پر صبر نہیں  کرتا بلکہ وہ اس کے عیب تلاش کرنے میں  لگ جاتا ہے اور کسی مسلمان کے عیبوں  کوتلاش کرناناجائز و گناہ ہے ۔

4۔بد گمانی کرنے سے بغض اور حسد جیسے خطرناک اَمراض پیدا ہوتے ہیں  ۔([2]) 

پیارے اسلامی بھائیو!    معلوم ہوا کہ بدگمانی کا عادی شخص  ایک تو دینی اعتبار سےکافی نقصان اٹھاتا ہے کہ اس ایک گناہ کے سبب مزید کئی    گناہوں کا مرتکب  ہو جاتا    اور اپنی آخرت تباہ کربیٹھتا  ہے ۔نیز ایسا انسان دنیوی اعتبار سے بھی خود کو کئی نقصانات پہنچاتا ہے۔


 

 



[1]... بخاری، کتاب الادب، باب یایھا الّذین امنوا۔۔۔۔الخ، ص1510،حدیث :  6066

[2]...  تفسیرصراط الجنان، پ26، الحجرات ، تحت الآیۃ: 9،12/435 تا436