Book Name:Buray Guman Ke Nuqsanat
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّٖن
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ و اٰلہ ٖوسلم نے فرمایا:ہر چیز کیلئے غسل و طہارت ہوتی ہے اور مومنوں کے دل کو زنگ سے صاف کرنے کا سامان مجھ پر درود پڑھنا ہے۔([1])
صلّوا علی الحبیب صلّی اللہ علیٰ محمد
دین ِاسلا م وہ عظیم دین ہے جس میں انسانوں کے باہمی حقوق اور معاشرتی آداب کو خاص اہمیت دی گئی اور ان چیزوں کا خصوصی لحاظ رکھا گیاہے اسی لئے جو چیز انسانی حقوق کو ضائع کرنے کا سبب بنتی ہے اور جو چیز معاشرتی آداب کے بر خلاف ہے اس سے دینِ اسلام نے منع فرمایا اور اس سے بچنے کا تاکید کے ساتھ حکم دیاہے ، ان اَشیاء میں سے ایک چیز ’’بدگمانی‘‘ ہے جو کہ انسانی حقوق کی پامالی کا بہت بڑا سبب اور معاشرتی آداب کے انتہائی بر خلاف ہے، اس سے دین ِاسلام میں خاص طور پر منع کیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ گمان اچھا بھی ہوتا ہے اور برا بھی ۔ اچھا گُمان (یعنی حسنِ ظن) اللہ پاک کے ساتھ رکھنا واجب ہے اور نیک مسلمان کے ساتھ اچھا گمان رکھنا مستحب ہے ۔([2])
اسی طرح برا گمان جائز بھی ہوسکتا ہے اور ناجائز بھی ۔