Husn e Zan Ki Barkatain

Book Name:Husn e Zan Ki Barkatain

(تقریبات) ہوں یابُزرگانِ دین  کی  نیاز کے تَبرُّ کات، سَماجی مَحافل ہوں یا شادی کی تقریبات، ہرطرف کھانے کو ضائع کرنے کے افسوس ناک مَناظر ہیں ، تھالوں میں بچا ہوا تھوڑا سا کھانا،پِیالوں اور پتیلوں،دیگوں میں بچا ہوا شوربا،پلیٹ میں بچ جانے والا سالن اور روٹی کے بچ جانے والے قابلِ استعمال کنارے  اورٹکڑے دوبارہ استِعمال کرنے کااکثر لوگوں کا ذِہْن نہیں ہوتا،اِس طرح بَہُت سارا بچا ہوا کھانا،عُمُوما ًکچرا کُونڈی (Dust Bin) کی نذر کر دیا جاتا ہے ۔حالانکہ یہ اِسْراف(یعنی ضائع کرنا) ہے،لہٰذااب تک جتنا بھی اِسراف کِیا ہے، اس سے توبہ کیجئے اور آئندہ کھانے کے ایک دانے یا شوربےکے ایک قطرے کا بھی اِسْراف نہ ہو اس کا عہد کیجئے!یادرکھئے!ایسااِسراف جس میں مال کا ضائع ہونا پایا جائے،حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

 اسی طرح گلاس میں بچے ہوئے مُسَلمان کے صاف سُتھرے جُوٹھے پانی یا مشروب کو قابلِ استعمال ہونےکے باوجودخوامخواہ پھینکنا نہ چاہیے کہ منقول ہے:سُؤرُ الْمُؤمِنِ شِفَاءٌ یعنی مُسَلمان کے جُوٹھے میں شِفا ہے۔(الفتاوی الفقہیۃ الکبری لابن حجر الہیتمی، ۴ /۱۱۷) اپنے مُسَلمان بھائی کا جُوٹھا اِسْتِعمال کرنے میں جہاں  شِفا ملنے کی اُمید ہے،  وہیں آپس میں اُخُوَّت و بھائی چارہ پیدا ہونے، باہمی مَحَبَّت کے بڑھنے، تکبُّر جیسی بیماری سےبچنے،عاجزی و اِنکساری پیداہونے کے ساتھ ساتھ گُناہوں سے مُعافی  ملنے کی بھی خُوشخبری ہے ، چُنانچہ

 رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ باقرینہ ہے: عاجزی کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ آدَمی اپنے مُسَلمان بھائی کا جُوٹھا یعنی بچا ہوا پانی پی لے اور جو اپنے بھائی کا جُوٹھا پیتا ہے اس کے 70 دَرَجات بُلند کر دیئے جاتے ہیں، 70 گُناہ مِٹا دیئے جاتے ہیں اور اس کے