Book Name:Husn e Zan Ki Barkatain
.3جو اپنے مسلمان بھائی کے بارے میں حُسنِ ظن رکھتا ہے ،اسے سُکونِ قلب نصیب ہوتا ہے اور جو بدگُمانی کی بُری عادت میں مبتلاہو،اس کے دِل میں وحشتوں کا بسیرا رہتا ہے ۔
.4سب سے بڑھ کر یہ کہ حُسنِ ظن قائم کرنے کی صُورت میں بندے کو اللہ پاک اور اس کے مَدَنی حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رِضا حاصل ہوتی ہے۔
بدگمانی کے بہت سے نُقصانات ہیں۔ ان میں سے چند یہ ہیں:
.1اگر سامنے والے پر اپنی بدگمانی کرنے کااظہار کِیا تو اُس کی دِل آزاری کا قوی اندیشہ ہے اور بغیر اِجازتِ شرعی مسلمان کی دِل آزاری حرام ہے ۔
.2اگراس کی غیر موجودگی میں کسی دوسرے پر اِظہار کِیا تو غیبت ہوجائے گی اور مُسَلمان کی غیبت کرنا حرام ہے ۔
.3بدگُمانی کے نتیجے میں تَجَسُّس پیدا ہوتا ہے، کیونکہ دِل محض گُمان پر صَبْر نہیں کرتا، بلکہ تحقیق طَلَب کرتا ہے، جس کی وجہ سے اِنسان تَجَسُّس میں جاپڑتا ہے اور تَجَسُّس یعنی اپنے مُسَلمان بھائیوں کے گُناہوں کی ٹَوہ میں رہنا یہ بھی ممنوع ہے ۔
.4بدگمانی سے بُغض،حَسَد، کینہ، نَفْرت اور عَداوت جیسے باطِنی اَمراض بھی پیدا ہوتے ہیں۔ (فتح الباری ،۱۰ /۴۱۰، حدیث:۶۰۶۶)
.5بات بات پر بدگمانی کرنےوالے شَخْص سے لوگ کَتراتے ہیں اورایسا شَخْص لوگوں کی نگاہوں میں ذَلیل ہو کر رہ جاتا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے حسنِ ظن کی برکتوں کے بارے میں سنا، حسن ظن کے