Book Name:Husn e Zan Ki Barkatain
ایک بارڈاکوؤں کی ایک جماعت لُوٹ مار کیلئے نکلی، اسی دوران اُنہوں نے رات ایک مُسافر خانہ میں قیام کِیا اور وہاں یہ ظاہِر کیا کہ ہم لوگ راہِ خُدا کے مُسافِر ہیں۔ مُسافِر خانہ کامالِک نیک آدمی تھا،اُس نے رِضائے الٰہی پانے کی نیّت سے ان کی خُوب خدمت کی۔ صُبح وہ ڈاکو کسی طرف روانہ ہوگئے اور لُوٹ مار کرکے شام کو واپَس وَہیں آگئے۔ گُزَشتہ شب مُسافِر خانہ والے کے جس لڑکے کو(اُنہوں نے) چلنے پھرنے سے معذور دیکھا تھا،وہ آج بِلا تکلُّف چل پھر رہا تھا! اُنہوں نے تعجُّب کے ساتھ مُسافِر خانہ والے سے اِسْتِفسار کِیا: کیا یہ وُہی کل والا معذورلڑکانہیں؟ اُس نے بڑے اِحتِرام سے جواب دیا: جی ہاں،یہ وُہی ہے۔ پُوچھا، یہ کیسے صحّت یاب ہوگیا؟ جواب دیا ، یہ سب آپ جیسے راہِ خدا کے مُسافِروں کی بَرکت ہے، بات یہ ہے کہ آپ لوگوں نے جو کھایا تھا، اُس میں سے کچھ بچ رہا تھا ، ہم نے آپ حضرات کا جُوٹھا کھانا، بہ نیّتِ شِفا اپنے معذور بچے کو کِھلایا اور جُوٹھے پانی سے اُس کے بَدَن پر مالِش کی، اللہ پاک نے آپ جیسے نیک بندوں کے جھوٹے کھانے اورپانی کی بَرَکت سے ہمارے معذور بچّے کو شِفاء عطا فرمادی ۔ جب ڈاکوؤں نے یہ سُنا تو ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے ، روتے ہوئے اُنہوں نے کہا ، یہ سب آپ کے حُسنِ ظن کا نتیجہ ہے ورنہ ہم تو سخت گنہگار لوگ ہیں، سُنو ہم راہِ خداکے مسافِر نہیں ڈاکو ہیں،اللہ پاک کی اِس کرم نوازی نے ہمارے دلوں کی دُنیا زَیرو زَبر کردی، ہم آپ کو گواہ رکھ کر توبہ کرتے ہیں ۔ چُنانچِہ تائب ہو کر ان لوگوں نے نیکی کا راستہ لیا اور مرتے دم تک توبہ پر ثابِت قدم رہے۔(کتابُ القَلْیُوبِی ،ص۲۰)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد