Book Name:Jazba e Ishq e Rasool Aur Dawat e Islami
أَحَدُکُمْ حَتّٰی أَکُوْنَ أَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہٖ وَوَلَدِہٖ وَالنَّاسِ أَجْمَعِیْنَ یعنی تم میں سے کوئی بھی اُس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اُس کے نزدیک اس کے والدین، اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔([1])
اسی طرح حضرتِ ابورَزِیْن عُقَیْلِی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ایمان کیا ہے؟ ارشاد فرمایا: ایمان یہ ہے کہ اللہ پاک اور اس کا رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تمہارے نزدیک سب سے زیادہ مَحبوب ہوں۔([2])
اگرہم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سیرت کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ اُن کی زندگیوں کا سب سے روشن پہلو عشقِ رسول تھا، جو اُن کے ایمان کی روح اور بنیاد تھا۔تاریخ گواہ ہے کہ اُن حضرات نے اپنے مال، جان، وقت اور جذبات سب کچھ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر قربان کردیئے ۔اُن میں جذبۂ عشقِ رسول کتنا تھا اس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ امیر المؤمنین حضرت علیُّ المرتضیٰ، شیر خدا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے کسی نے سوال کیا کہ آپ لوگ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے کیسی محبت کرتے ہیں؟ تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا : كَانَ وَاللهِ اَحَبُّ اِلَيْنَامِنْ اَمْوَالِنَا وَاَوْلادِنَا وَاٰبَائِنَا وَاُمَّهَاتِنَا وَمِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ عَلَی الظَّمَأِ، خداکی قسم!رحْمتِ عالم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہمیں اپنے مال، اپنی اولاد، ماں باپ اور سخت پیاس کے وقت ٹھنڈے پانی سے بھی بڑھ کر محبوب ہیں۔([3])