Book Name:Shan e Mustafa
ِ راحت میں خلل نہ پڑجائے۔ مگر درد کی شدت سے یارِ غار کے آنسوؤں کی دھار کے چند قطرات سرور ِکائنات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے رُخسار پر نثار ہو گئے۔ جس سے رحمتِ عالم بیدار ہو گئے اور اپنے یارِ غار کو روتا دیکھ کر بے قرار ہو گئے۔ پوچھا ابوبکر کیا ہوا؟ عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے سانپ نے کاٹ لیا ہے یہ سُن کر حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے زخم پر اپنا لعاب ِ دہن لگا دیا، جس سے فوراً ہی سارا درد جاتا رہا اور زخم بھی اچھا ہو گیا۔[1]
پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے پیارے آقا،مدینے والے مصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لُعابِ دہن سے صرف صدیقِ اکبر ہی فیض یاب نہیں ہوئے بلکہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لعابِ دہن کی برکات سے دیگر صحابۂ کرام عَلَیْہمُ الرِّضوان نے بھی فیض پایا ہےجیسا کہ
مولیٰ مشکل کُشا،حضرت علی المرتضیٰرَضِیَ اللہُ عَنْہ کے آشوبِ چشم کے لئے یہ لعابِ دہن ”شِفاءُ العَیْن“ بن گیا۔ حضرت رِفاعہ بن رافِع رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی آنکھ میں جنگِ بدر کے دن تِیر لگا اورآنکھ پھُوٹ گئی مگر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لعابِ دہن سے ایسی شفا حاصل ہوئی کہ درد بھی جاتا رہا اور آنکھ کی روشنی بھی برقرار رہی۔
حضرت ابو قتادہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے چہرے پرتِیر لگا،آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس پر اپنا لعاب ِدہن لگا دیا فوراً ہی خون بند ہو گیا اور پھر زندگی بھر ان کو کبھی تِیر و تلوار کا زخم نہ لگا۔
اے عاشقانِ رسول! ہم تاجدارِرسالت،شہنشاہِ نبوتصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے