Book Name:Shan e Mustafa
زمین کی ساری بادشاہی)حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے زیرِ فرمان(یعنی حکم ماننے والے ہیں)، جنَّت و نار کی چابیاں دَستِ اَقدس (یعنی ہاتھ مُبارَک)میں دے دی گئیں، رِزق وخیر اور ہر قسم کی عطائیں حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہی کے دَربار سے تقسیم ہوتی ہیں، دُنیا و آخرت حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی عطا کا ایک حصہ ہے۔[1] رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اپنے رَب کی عطا سے مالکِ جنَّت ہیں، جنَّت عطا فرمانے والے ہیں،جسے چاہیں عطافرمائیں۔[2] بخاری شریف کی حدیث نمبر 71 میں فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہے:اِنَّمَا اَنَا قَاسِمٌ وَّاللہُ یُعْطِیْیعنی اللہ عَطا کرتا ہے اور میں تقسیم کرتا ہوں۔[3]
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
جِدھر اِشارہ فرماتے،چاند اُسی طرف جھک جاتا
اللہ پاک کی عطا سے مالک و مختار نبی،اللہ کے کَرم سے غیبوں پر خبردار نبی(یعنی غیب کو جاننے والے )صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے سورج کو حکم دیا کہ کچھ دیر رُک جائے،وہ فوراً ٹھہر گیا۔[4] عاشقوں کے امام،اعلیٰ حضرت،امامِ اہلِ سنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ کے فرمانِ عالی شان کا خُلاصہ ہے:یہ حدیث اُس حدیث کے علاوہ ہے جس میں مولیٰ علیرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کیلئے سُورج کو رُکنے کا حکم اِرشاد فرمایا تھا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اِسے خِلافتِ رَبُّ الْعِزَّتکہتے ہیں،تمام مخلوقِ اِلٰہی کواِن کے حکم کی اِطاعت و فرمانبرداری لازم