Book Name:Shan e Mustafa
چاند مجھ سے باتیں کرتا تھا اور وہ مجھے رونے سے بہلاتا تھا اور جب چاند عرشِ الٰہی کے نیچے سجدہ کرتا، اس وقت میں اُس کی تَسْبِیْح کرنے کی آواز سنا کرتاتھا۔[1]
سلطان کی آمد مرحبا ذیشان کی آمد مرحبا
غیب دان کی آمد مرحبا آقائے عطارؔ کی آمد مرحبا
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے خصائص و کمالات کو شمار کرلینا انسان کی طاقت میں نہیں، علمائے ظاہر و باطن سب یہاں عاجز ہیں ۔ چنانچہ
حضرت خواجہ صالح بن مبارک بخاری خلیفہ مجازحضرت خواجہ خواجگان سید بہاؤ الدین نقشبندیرَحْمۃُ اللہِ عَلَیْہ’’انیس الطالبین‘‘ ص 9میں لکھتے ہیں :
صوفیائے کرام کا اس امر پر اتفاق ہے کہ نبوت کے سب سے نزدیک مقام و مرتبہ ’’ صِدِّیقیت “ہے۔ اور سلطان العارفین ابو یزید بسطامی رَحْمۃُ اللہِ عَلَیْہاللہ کی بارگاہ میں انسانوں کے درجات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : درجات کی ترتیب میں اعتبار یہ ہے کہ جہاں ایک کے درجات کی انتہاہوتی ہے وہاں دوسرے کے درجات کی ابتدا ہوتی ہے آپ فرماتے ہیں :سب سے نیچے عام مومنین کا درجہ ہے اس سے اوپر اولیا ان سے اوپر شہداء ان سے اوپر صدیقین ان سے اوپر انبیائے کرام ان سے اوپر اللہ کے رسول ،رسولوں سے اوپر صاحبِ ہمت اور بُلند اِرادے رکھنے والے رسولوں اور ان کے مقام کی انتہا سےمحبوبِ خدامحمدمصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مقام کی ابتدا ہے۔ اور حضرتِ محمدمصطفیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مقام کی کوئی انتہا نہیں اور اللہ پاک کے سوا کوئی اور آپ کے مقام کی انتہا نہیں جانتا ۔ عالَمِ ارواح میں