Book Name:Neik Amaal
فکر کرنا بہت سے ذکر کرنے سے بہتر ہے۔ اپنے اعمال کے بارے میں سوچنا بہت افضل عمل ہے اور یہی مُراقبہ ہے۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے اسلاف کا یہ معمول تھا کہ وہ ہر کام میں غوروفکر کرتے ہوئے اپنے نفس کا محاسبہ کرتے اور اپنے روزمرہ کے کاموں کا احتساب کیا کرتے۔چنانچہ؛
فاروقِ اعظم کا اپنے اعمال کا جائزہ لینے کا طریقہ
حضرت عُمَر فَارُوقِ اَعْظَم رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہے کہ وہ روزانہ اپنا اِحتِساب فرمایا کرتے تھے۔جیسا کہ منقول ہے کہ جب رات ہو جاتی تو آپ رضی اللہ عنہ اپنے پاؤں پر دُرَّہ (کَوڑا) مارتے اوراپنے آپ سے پوچھتے کہ آج تم نے کیا عمل کیا ؟ ([2]) بلکہ ایک روایت میں تو یہاں تک ہے کہ آپ کے پاس ایک رجسٹر تھا، جس میں آپ اپنے ہفتہ وار اَعمال لکھا کرتے، پھر ہر جُمُعَہ کے دِن اپنے اَعمال کا جائزہ لیتے اور جس عَمَل کو (اپنے گمان میں)رِضائے اِلٰہی کے لئے نہ پاتے تو اپنے آپ کو دُرّہ مارتے اور فرماتے:تم نے یہ کام کیوں کیا؟([3]) اسی طرح ایک اور روایت میں ہے کہ
تابعی بزرگ حضرت عطاء سُلمِی رحمۃُ اللہِ علیہ نے انتہائی مضبوطی اور خوبصورتی سے ایک کپڑا بُن کر تیار کیا، پھر اسے اُٹھا کر بازار لے گئے اور ایک کپڑا فروش کو دکھایامگراس نے قیمت بہت تھوڑی لگائی اور کہا : اس میں تو یہ یہ عیب ہیں ۔ آپ نے کپڑا لیا اور بیٹھ کر بہت