Book Name:ALLAH Pak Ki Khufiya Tadbeer

*اللہ پاک کی رحمت سےمایوس ہو جانا*اللہ پاک کی مدد سے نااُمِّید ہو جانا *اور  اپنے آپ کو اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے محفوظ سمجھ لینا کبیرہ گُنَاہوں میں بہت بڑے گُناہ ہیں۔  ([1])

فرشتوں اور شیطان کے انداز میں فرق

پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے ہاں عجیب نفسیات پائی جاتی ہیں*ہم جب کوئی عبرتناک چیز دیکھتے ہیں*کوئی خوف والی بات سُنتے ہیں*جب جہنّم کے عذابات کا ذِکْر ہوتا ہے*اللہ پاک کی خفیہ تدبیر کے بارے میں روایات سُنائی جاتی ہیں تو ہمیں لگتا ہے کہ جیسے یہ باتیں میرے لئے نہیں بلکہ دوسروں کے لئے ہیں۔ یہ جو نفسیات ہیں، یہ بہت ہی خطرناک ہیں۔ حُجَّۃُ الْاِسْلَام امام محمد بن محمد غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہنے ایک بہت عبرتناک روایت ذِکْر کی ہے، لکھتے ہیں:شیطان  جس کا نام ابلیس ہے، اس نے ایک لاکھ 75 ہزار سال تک ساتویں آسمان پر عِبَادت کی، حضرت رضوان عَلَیْہ ِالسَّلام  (جو  داروغۂ جنّت ہیں، ان) کے ساتھ  ایک ہزار سال تک جنّت کا خازِن رہا۔ ایک مرتبہ شیطان نے جنّت میں کسی جگہ لکھا دیکھا کہ مُقَرَّبِیْن (یعنی اللہ پاک کا قرب رکھنے والوں) میں سے ایک ایسا ہے، جسے اللہ پاک ایک حکم دے گا مگر وہ اللہ پاک کی نافرمانی کر جائے گا، لہٰذا اسے اللہ پاک کے دروازے سے دھتکار دیا جائے گا اور اس کی تمام عبادتیں، ذرّوں کی طرح اُڑا دی جائیں گی۔

ابلیس نے یہ بات پڑھی مگر اس نے یہ غور ہی نہیں کیا کہ یہ بات میرے بارے میں بھی ہو سکتی ہے، یہ اپنے حال پر مطمئن تھا، اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے بےخوف تھا، اس نے یہی سمجھا کہ یہ میں نہیں ہوں بلکہ کوئی اور ہو گا، چنانچہ اس نے اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کیا: اے اللہ پاک! مجھے اجازت عطا فرما کہ میں اس نافرمان پر لعنت بھیجوں، اللہ


 

 



[1]... مکارم الاخلاق للطبرانی، صفحہ:217، رقم:125۔