Book Name:ALLAH Pak Ki Khufiya Tadbeer
توبہ کے 3 ارکان
جو اسلامی بھائی مَعَاذَ اللہ نماز نہیں پڑھتے یا قضا کرکے پڑھتے ہیں ، اپنی کوتاہی کے باعث نمازِ فجر کیلئے نہیں اٹھتے یابلاشرعی مجبوری کے مسجد میں باجماعت پڑھنے کے بجائے گھر ہی پرنماز پڑھ لیتے ہیں اُن کیلئے لمحۂ فکریہ ہے ! کہیں نَماز میں سُستی برے خاتمے کا سبب نہ بن جائے ۔ اِسی طرح شراب خور، ماں باپ کا نافرمان اور مسلمانوں کو اپنی زَبان یا ہاتھ وغیرہ سے تکلیف دینے والا سچّی توبہ کرلے ۔
حضرتِ علامہ سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : توبہ کی اصل رُجوع اِلَی اللّٰہ (یعنی اللہ پاک کی طرف رجوع کرنا) ہے اس کے 3رکن ہیں: (1): اعتراف ِ جرم (2): ندامت(3): عزمِ ترک (یعنی اُس گناہ کو چھوڑنے کا پکا ارادہ) اگر گناہ قابلِ تلافی ہو تو اُس کی تلافی ( یعنی نقصان کا بدلہ) بھی لازِم ہے۔ مَثَلاً تارِک صلوٰۃ( یعنی بے نَمازی) کی توبہ کیلئے پچھلی نَمازوں کی قضا پڑھنا بھی ضروری ہے ۔([1])اور اگر حقوق العباد ضائع کئے ہیں تو توبہ کے ساتھ ساتھ اُن کی تلافی ضروری ہے ، مَثَلاً ماں باپ، بہن بھائی، بیوی یا دوست وغیرہ کی دل آزاری کی ہے تو اُس سے اِس طرح مُعافی مانگے کہ وہ مُعاف کر دے ۔ صرف مسکرا کر Sorry کہہ دینا ہر مُعاملے میں کافی نہیں ہوتا!
میں کر کے توبہ پلٹ کر گناہ کرتا ہوں حقیقی توبہ کا کر دے شرف عطا یاربّ!([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد