Book Name:Aarzi Thikana

تری سادگی پہ لاکھوں، تری عاجزی پہ لاکھوں

ہوں    سلامِ   عاجزانہ    مَدَنی   مدینے   والے!([1])

دُنیا میں مُسَافِر کی طرح رہو!

پیارے اسلامی بھائیو! یہ حقیقت (Reality)ہے، ہم سب مُسَافِر ہیں، یہ دُنیا گویا بیچ صحرا(Desert) میں ایک درخت ہے، مُسَافِر آتے ہیں، کچھ دیر یہاں ٹھہرتے ہیں اور آخرت کی طرف چلے جاتے ہیں۔ کیا کوئی مُسَافِر راستے میں کسی مقام پر دِل لگاتا ہے؟ ہم بھی زِندگی(Life) میں سَفَر کرتے رہتے ہیں، کبھی ایسا ہوا کہ ہم سَفَر پر ہوں، راستے میں کوئی بہت خوبصورت مقام(Beautiful Location) آئے تو ہم نے وَہِیں دِل لگا لیا ہو کہ بس اب گھر نہیں جانا، اب زندگی یہیں گزارنی ہے؟ یا راستے میں کھانا وغیرہ کھانے کے لئے کسی ہوٹل پر رُکے ہوں تو وہیں دِل لگا بیٹھے ہوں؟ نہیں...!! ایسا نہیں ہوتا۔ مُسَافِر دورانِ سَفَر بیسیوں خوبصُورت مقامات دیکھتا ہے، بعض دفعہ ہوٹلوں وغیرہ میں رُکتا ہے تو گھر کی نسبت زیادہ آرام(Comfortable) محسوس کرتا ہے، اس کے باوُجُود وہ وہاں دِل نہیں لگاتا، وہاں کی نعمتوں میں گم نہیں ہوتا، جلد ہی اپنے گھر لوٹ جاتا ہے۔ یہ دُنیا بھی ایسی ہی ہے، ہم سب مُسَافِر ہیں، کچھ عرصے کے لئے یہاں ٹھہرے ہیں، جلد ہی سَفَرِ آخرت پر روانہ ہو جائیں گے۔ اس لئے یہاں ہر گز دِل نہیں لگانا چاہئے۔ حدیثِ پاک میں ہے: كُنْ ‌فِي ‌الدُّنْيَا كَاَنَّكَ ‌غَرِيبٌ اَوْ ‌عَابِرُ سَبِيلٍ دُنیا میں ایسے رہو جیسے اجنبی ہو یا کوئی مُسَافِر ہو۔([2])

پیارے اسلامی بھائیو! یہ بہت سبق آموز حدیث شریف ہے، اس حدیثِ پاک کو اپنے


 

 



[1]...وسائل بخشش، صفحہ: 426۔

[2]...الزہد الامام احمد، زہد النبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم، صفحہ:23، حدیث:42۔