Book Name:Aarzi Thikana

اشارے سے کہا: مجھے چھوڑو! پہلے اس زخمی کو پانی پِلا دو! میں دوسرے زخمی کی طرف دوڑا، ابھی انہیں پانی پِلانے ہی والا تھا کہ قریب سے کسی اَور کے کراہنے کی آواز آئی، ان دوسرے زخمی صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ نے بھی کمال جاں نثاری دکھائی اور کہا: پہلے اس زخمی کو پانی پِلا دو! اب میں اس تیسرے زخمی کے پاس پہنچا مگر اس زخمی کو اب پانی کی حاجت(Need) نہیں رہی تھی، وہ جامِ شہادت پِی چکے تھے۔ میں فورًا پہلے والے صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ کے پاس آیا، وہ بھی شہید ہو چکے تھے، پِھر میں دوڑ کر اپنے چچا زاد بھائی کے پاس پہنچا، میرے آنے تک ان کی رُوح بھی پرواز کرچکی تھی۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے اسلام کا حُسْن...!! ایک سچّا مسلمان اس دُنیا میں بَقَا (یعنی زِندہ رہنے کے لئے) نہیں جیتا بلکہ رَبّ کی رِضا کے لئے جیتا ہے۔ یہی فرق ہے اسلامی تعلیمات(Islamic Teaching) میں اور دوسری تہذیبوں میں...! اللہ پاک ہمیں اسلام کی اعلیٰ اور سچّی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔  

ہر معاملے کی بنیاد فنا پر رکھئے!

پیارے اسلامی بھائیو! ہم اس دُنیا میں مُسَافِر ہیں، ہمارا مقصد دُنیا سَنْوارنا نہیں بلکہ اپنے رَبِّ کریم کو منانا ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہمیشہ، ہر وقت، ہر لمحہ یہ ذہن(Mind) میں رکھیں کہ ہم فانِی ہیں، بہت جلد ہم نے دُنیا سے رُخصت ہو جانا ہے۔ خُود سوچئے! *جب ہم فانِی ہیں تو جھگڑا کرنے کا کیا فائدہ(Benefit) *جب ہم فانِی ہیں تو فخر و تکبُّر(Proud) کس بات پر *جب ہم فانِی ہے تو حُسْن، عقل اور پیسے وغیرہ پر اِترانے


 

 



[1]...کیمیائے سعادت، اصل ششم بخل و جمع مال، پیدا کردن ثواب ایثار،صفحہ:255۔