Book Name:Aarzi Thikana

صَدَقَ اللہُ الْعَظِیْم وَ صَدَقَ رَسُوْلُہُ النَّبِیُّ الْکَرِیْم صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم

ترجمہ کنزُ العِرفان: اور ہم نے فرمایا: تم نیچے اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن بنو گے اور تمہارے لئے ایک خاص وقت تک زمین میں ٹھکانہ اور (زندگی گزارنے کا) سامان ہے۔

پیارے اسلامی بھائیو! ہم اس دُنیا میں آئے، یہاں رہ رہے ہیں، عنقریب یہاں سے اگلے جہان کی طرف سفر کر جائیں گے۔ اگر ہم ذرا غور کریں تو اس دُنیا میں ہمارے مختلف قسم کے تعلقات ہوتے ہیں، مثلاً *ماں باپ کے ساتھ ہمارا اِحْترام(Respect) کا تَعَلُّق ہے *اپنی اَوْلاد کے ساتھ ہمارا محبّت کا تَعَلُّق ہے *دوست احباب کے ساتھ دِل لگی کا تعلق ہوتا ہے *یونہی ہم سفر پر جاتے ہیں تو راستے میں بعض دفعہ کسی سے سلام دُعا ہو جاتی ہے، یہ ایک وقتی اور عارضی تَعَلُّق(Temporary Relationship) ہوتا ہے، سُوال یہ ہے کہ اس دُنیا کے ساتھ ہمارا تَعَلُّق کس قسم کا ہے؟ ہم نے پارہ:1، سورۂ بقرہ ، آیت:36 کا ایک حِصَّہ سُننے کی سَعَادت حاصِل کی، اس آیتِ کریمہ میں اسی سُوال کا جواب بتایا گیا ہے۔ یعنی اس دُنیا کے ساتھ ہمارا تَعَلُّق کس نوعیت کا ہے، اس نَوعیت کو واضِح کیا گیا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:

وَ قُلْنَا (پارہ:1، البقرۃ:36)

ترجمہ کنزُ العِرفان: اور ہم نے فرمایا

یعنی جب حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام جنّت میں تھے اور جنّتی درخت کا پھل کھانے والا واقعہ ہوا، اس کے بعد اللہ پاک نے فرمایا، کیا فرمایا:

اهْبِطُوْا (پارہ:1، البقرۃ:36)

ترجمہ کنزُ العِرفان: تم نیچے اتر جاؤ۔