Book Name:Insan Aur Ahliyat e Khilafat

ہاتھی کو مَنوں وَزْنی بنایا، چیونٹی کو اتنا ہلکا سا بنایا کہ ایک پُھونک بھی برداشت نہیں کر سکتی، یہ اللہ پاک کی تقسیم ہے، بندے کو چاہئے کہ اس پر راضی رہے (4):دِل کی چوتھی بڑی بیماری ہے: تکبُّر (Arrogance)یعنی دوسروں کو خُود سے حقیر، کم تَر، گھٹیا سمجھنا۔ اس کا عِلاج عَاجزی (Humbleness) ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم عاجِز بن کر، جھک کر رہیں۔

مِٹا دے اپنی ہستی کو اگر کچھ مرتبہ چاہے

کہ دَانہ خاک میں مِل کر گُلِ گُلزار بنتا ہے

(2):غُصّے اور خواہشات پر قابُو پائیے!

پیارے اسلامی بھائیو! منصبِ خِلافت کا اَہْل بننے کے لئے دوسری جو ضَروری چیز ہے، وہ یہ کہ ہم اپنے غُصّے اور خواہشات پر قابُو (Control) رکھیں۔ فِرشتوں نے جو اللہ پاک کی بَارگاہ میں عَرض کیا تھا:

اَتَجْعَلُ فِیْهَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْهَا وَ یَسْفِكُ الدِّمَآءَۚ-وَ نَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَ نُقَدِّسُ لَكَؕ-  (پارہ:1، البقرۃ:30) ترجمہ کنزُ العِرفان: کیا تُو زمین میں اسے نَائب بنائے گا جو اس میں فَساد پھیلائے گا اور خون بہائے گا حالانکہ ہم تیری حَمد کرتے ہوئے تیری تسبیح کرتے ہیں اور تیری پاکی بیان کرتے ہیں۔

اس کے مُتعلق علّامہ بَیْضَاوی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: گویا کہ فِرشتے یہ جان گئے تھے کہ اِنسان میں غُصّہ اور خَواہشات ہوں گی اور یہ دونوں چیزیں (غُصّہ بھی اور خواہشات بھی) وہ ہیں جو فساد کا سبب بنتی ہیں، اس لئے انہوں نے عرض کیا: اے مالِکِ کریم! کیا ایسے کو خلیفہ بنایا جائے گا جس میں غُصّہ بھی ہو گا، خواہشات بھی ہوں گی، پِھر وہ اِسی غُصّے اور خواہشات