Book Name:Insan Aur Ahliyat e Khilafat

(1): اپنے دِل کی حفاظت کیجئے!

اس کے لئے سب سے پہلا کام یہ ہے کہ ہم اپنے دِل کی اِصْلاح کریں کیونکہ ہمارا دِل ہی ہماری اَصْل طاقت ہے، ہمارے پُورے وُجُود میں یہ دِل ہی اَصْل چیز ہے جو ہمیں دوسری تمام مخلوقات سے مختلف (Different) بناتا ہے، ہمارا دِل حقیقت میں عرشِ اِلٰہی کے جیسا ہے کہ عرش بھی وہ مَقام ہے جہاں رَبِّ کریم کی تجلیات ہیں، اسی طرح ہمارا دِل بھی رَبِّ کریم کی تجلیات کا مقام ہے۔ حدیث شریف میں ہے: اِنَّ اللهَ لَا يَنْظُرُ اِلٰی اَجْسَادِكُمْ، وَلَا اِلٰى صُوَرِكُمْ، وَلَكِنْ يَّنْظُرُ اِلٰى قُلُوبِكُمْ یعنی بے شک اللہ پاک تمہارے جسموں اور صُورتوں کو نہیں دیکھتا بلکہ اللہ پاک تو تمہارے دِل دیکھتا ہے۔ ([1]) کسی فارسی شاعِر نے کہا تھا:

دِل بَہ دَسْتْ آوَرْ کہ حَجِّ اَکْبَرْ اَسْتْ اَزْ هَزَار کَعْبَہ یَکْ دِل بِہْتَر اَسْتْ

کَعْبَہ بَہ بُنْیَادِ خَلِیْل اَسْتْ         دِل گُزَرْگاہِ رَبِّ جَلِیْل اَسْتْ

مفہوم: دِل کو سنبھالو! کہ یہ حجِ اکبر ہے۔ ہزار کعبوں سے دِل بہتر ہے کہ کعبہ کی بُنیاد حضرت اِبراہیم عَلَیْہِ السَّلام نے رکھی تھی مگر دِل وہ مقام ہے جہاں رَبِّ جلیل تجلی فرماتا ہے۔

اور ڈاکٹر اِقبال نے بھی کہا تھا:

پَیْدَا بَہ ضَمِیْرَمْ اُوْ، پِنْہَاں بَہ ضَمِیْرَمْ اُوْ

اِیْن    اَسْت    مَقَامِ    اُوْ    دَرْیَاب    مَقَامِ     مَن([2])

مفہوم:  یعنی میرے دِل میں رَبِّ کریم کی تجلیات ہیں، جب دوجہاں کا خَالِق، دوجہاں کا مالِک،


 

 



[1]...مسلم، کتاب البر والصلۃ، باب تحریم ظلم المسلم، صفحہ:995، حدیث:2564۔

[2]...کلیاتِ اقبال فارسی، زبور عجم، صفحہ:423۔