Book Name:Insan Aur Ahliyat e Khilafat

غُصّے اور خواہشات کو اس کے تَابِع رکھیں، جہاں دِین کہے: غُصّہ کرو! وہاں غُصّہ کریں، جہاں دِین کہے: غُصّہ نہ کرو!وہاں غُصّہ نہ کریں۔ مثلاً بیٹے نے نَماز نہیں پڑھی، اس پر غُصّہ آنا چاہئے کیونکہ شَریعت کی خِلاف وَرْزی (Violation) کی گئی ہے اور اگر بیٹے کے ہاتھ سے قیمتی گلاس گِر کر ٹوٹ گیا، یہاں غُصّہ نہیں کرنا چاہئے کیونکہ قَدَّرَ ‌اللهُ ‌وَمَا ‌شَاءَ ‌فَعَلَ اللہ پاک نے مُقدّر فرمایا اور جو چاہا وہی ہوا۔ غرض کہ یُوں ہم اپنے غُصّے کو اوراپنی خواہشات کو شریعت کی پیروی میں دے دیں، اس کی بَدولت ہم فتنہ و فساد سے بچ جائیں گے اور ہم میں منصبِ خِلافت کی اہلیت آجائے گی۔

تم نہ بندوں پہ غصّہ بَرادر کرو

نَفس و شیطان پہ غصّہ بَرابر کرو

غُصَّہ شیطان کا بڑا ہتھیار ہے

پیارے اسلامی بھائیو! یہ بات ضَرور یاد رکھئے! کہ غُصّے کا بےجا اِظْہار اور غُصّے میں آپے سے باہَر ہو جانا، وہ خطرناک (Dangerous) بیماری ہے جو ہمیں اِنسانیت کے دَرجے سے بھی گِرا دیتی ہے، یہ شیطان کا بہت بڑا وَار ہے اور شیطان تو ہے ہی ہمارا دُشمن، وہ تو چاہتا ہی یہی ہے کہ ہم کبھی بھی منصبِ خِلافت کے اَہْل نہ بنیں۔ ہماری اور شیطان کی آپسی دشمنی کی اَصْل بنیاد ہی یہی ہے، اللہ پاک نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو خلیفہ بنایا تھا، فرشتوں کو حکم دیا تھا کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو سجدہ کرو! اِسی بات پر تو شیطان کو حَسد ہوا تھا، اس نے تکبُّر کیا تھا۔ اس لئے شیطان ہمیں اس عظیم الشان منصب سے دُوررکھنے کے لئے بہت سارے جال (Trap) ڈالتا ہے اور اس کے ان جالوں میں سے ایک بڑا جال غُصّہ بھی ہے۔ حضرت