Book Name:Akhirat Ki Fikar Karni Hai Zaror

کے دینی ماحول میں آنے سے پہلے میں گناہوں بھری زندگی گزار رہا تھا ، فلمیں ڈرامے دیکھنا ، آوارہ گردی ، کھیل کود میں مگن رہنا میرا پسندیدہ مشغلہ تھا ، آہ! میں نَمازیں بھی قضا کر ڈالتا اور گُنَاہوں کے ذریعے جہنّم کی جانِب بڑھتا چلا جا رہا تھا۔ میری ہدایت کا سَبَب یُوں بنا کہ ایک دن ہمارے گاؤں کی مسجد میں  دعوت اسلامی کا ایک مدنی قافلہ  نیکی کی دعوت دینے کے لئے تشریف لے آیا ، درس وبیان اور عصر کے بعد  علاقائی دورہ  کا سِلْسِلَہ شروع ہو گیا ، ان میں سے ایک اسلامی بھائی  میرے پاس آئے اور انفرادی کوشش کرتے ہوئے مَسْجِد میں نَماز ادا کرنے اور قافلے والوں کے ساتھ  سیکھنے سکھانے کے حلقے میں  کچھ وَقْت گزارنے کی دعوت دی ، اِن کی ترغیب پر جب میں مَسْجِد کی پُر بہار فضاؤں میں داخِل ہوا تو عاشقانِ رسول نے بڑی محبت سے ملاقات کی ، پہلی ملاقات ہی میں اس قدر محبت و پیار  دیکھ کر  میں اِتنا متاثِّر ہوا کہ دعوتِ اسلامی  کی محبت دل میں گھر کر گئی ، جب تک سیکھنے سکھانے کے مدنی حلقوں میں حاضِر رہا ، عِلْم کے مدنی پھولوں سے دل کا گلشن آباد ہوتا رہا ، پھر امیرِ قافلہ نے مجھے نیک اَعْمَال کا رِسالہ عَطا فرمایا ، اس رسالے کی صورت میں امیرِ اہلسنت دَامَت بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ کی اصلاحِ اُمَّت  کی کڑھن دیکھ کر میں  نے ہاتھوں ہاتھ بیعت کے لئے نام پیش کر دیا۔یوں میں قادِری ، رضوی ، عطاری رنگ میں رنگ گیا ، ایک اللہ والے سے نِسبت کیا ہوئی میری زندگی میں عمل کی بہار آ گئی ، دِل گناہوں سے بیزار اور نیکیوں کی جانِب مائل ہو گیا ، میں نے سابقہ  گُنَاہوں سے توبہ کی اور دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول کو دِل و جان سے اپنا لیا۔ ( [1] )  

اسی ماحول نے اَدنی کو اعلیٰ کر دیا دیکھو!    اندھیرا ہی اندھیر ا تھا ، اُجالا کر دیا دیکھو!

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]... دلوں کا چین ، صفحہ : 4-6۔