Book Name:Akhirat Ki Fikar Karni Hai Zaror

نہیں ہوتی * ہم مسلمان ہیں ، ہمیں یقین ہے کہ روزِ قِیامت مُردوں کو اُٹھایا جائے گا * ہمیں معلوم ہے کہ قِیامت کا دِن سخت ہولناک دِن ہے * آہ! وہ دہکتی ہوئی زمین * آگ برساتا سُورج * ہائے! ہائے ! وہ جہنّم کی ہولناکیاں * آہ! اندھیرے میں ڈوبا ہوا ، بال سے باریک ، تلوار کی دھار سے تیز پُل صراط * ہاں! وہ میزانِ عَمَل جس پر روزِ قِیامت اَعْمَال تولے جائیں گے * آہ! ہمارا نامۂ اَعْمَال ، جس میں ہر چھوٹا بڑا عَمَل درج ہو گا * روزِ قِیامت مخلوق کے سامنے ہمارا اَعْمَال نامہ کھول دیا جائے گا * رَبِّ جَبّار و قَهَّار کی بارگاہ میں حاضِری ہو گی * ایک ایک نعمت ، ہر ہر عَمَل کے متعلق پوچھا جائے گا۔

 ہم یہ سب باتیں جانتے ہیں ، مانتے ہیں ، اِن پر یقین بھی رکھتے ہیں مگر افسوس! ہمیں فِکْر نہیں ہوتی * ہم دُنیا میں ایسے کھو گئے جیسے کبھی مرنا ہی نہیں * فِکْرِ آخرت سے دِل خالی ہیں * خَوفِ خُدا * خوفِ قَبْر * خوفِ آخرت کچھ بھی نہیں * بَس دُنیا کی رنگینیوں میں مست * ایک عارِضی بلکہ جس کے آنے کا یقین بھی نہیں ، ایسے مستقبل کی فِکْر میں دِن رات گزارتے چلے جا رہے ہیں۔ آہ! یہ غفلت...!!

دِل سے مرے دُنیا کی محبّت نہیں جاتی    سرکار! گُنَاہوں کی بھی عادَت نہیں جاتی

دِن رات مسلسل ہے گُنَاہوں کا تسلسل    کچھ تم ہی کرو نا یہ نحوست نہیں جاتی

گو پیشِ نظر قبر کا پُرھول گڑھا ہے        افسوس! مگر پھر بھی یہ غفلت نہیں جاتی ( [1] )

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                                     صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

موت آ کر ہی رہے گی یاد رکھ...!!

اے عاشقانِ رسول!ہم جاگیں یا سوئیں ، ہنسیں یا روئیں ، غافِل رہیں یا بیدار ہو جائیں ،


 

 



[1]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 382 ملتقطًا۔