Book Name:Akhirat Ki Fikar Karni Hai Zaror

موت تو بہر حال آنی ہی آنی ہے ، جان جانی ہی جانی ہے ، ہمیں اِس دُنیا سے نکل کر  آخرت کی طرف  سَفَر کرنا ہی پڑے گا۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :

قُلْ اِنَّ الْمَوْتَ الَّذِیْ تَفِرُّوْنَ مِنْهُ فَاِنَّهٗ مُلٰقِیْكُمْ ثُمَّ تُرَدُّوْنَ اِلٰى عٰلِمِ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۠(۸)   ( پارہ : 28 ، سورۂ جمعہ : 8 )

ترجَمہ کنز الایمان : تم فرماؤ وہ موت جس سے تم بھاگتے ہو وہ تو ضرور تمہیں ملنی ہے پھر اس کی طرف پھیرے جاؤ گے جو چُھپا اور ظاہر سب کچھ جانتا ہے پھر وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم نے کیا تھا۔

ہے یہاں سے تجھ کو جانا ایک دن        قَبْر  میں  ہوگا  ٹھکانا ایک دن

منہ  خدا کو ہے  دِکھانا  ایک دن              اب نہ غفلت میں گنوانا ایک دن

ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے                         کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے

یاد رکھ ہر آن آخر  موت  ہے            بن تُو مت انجان آخر موت ہے

مرتے جاتے ہیں ہزاروں آدمی         عاقِل و نادان آخر موت ہے

دُنیا میں ایسے رہو جیسے مُسَافِر...!!

صحابی اِبْنِ صحابی  حضرت عبد اللہ بن عمر  رَضِیَ اللہ عنہما  فرماتے ہیں : اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی   صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے ایک دِن مجھے  ( کندھے سے )  پکڑ کر فرمایا : اے عبد اللہ بن عمر! دُنیا میں ایسے رہو جیسے اجنبی ہو یا ایسے جیسے مُسَافِر ہو اور اپنے آپ کو مُرْدوں میں شُمار کیا کرو...!! حضرت مُجَاہِد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضرت عبد اللہ بن عمر  رَضِیَ اللہ عنہما نے مجھے فرمایا : اے مُجَاہِد!صبح کرو تو شام کے متعلق مت سوچا کرو! شام ہو جائے تو صبح کے متعلق مت سوچا کرو! اے اللہ کے بندے!بے شک تم نہیں جانتے کہ کل تمہارا نام کیا ہو گا؟