Book Name:Asmani Kitab Aur Hazrat Umar

بھٹک سکتا نہیں ہر گز کبھی وہ سیدھے رستے سے    کرم جس بخت ور پر ہو گیا فاروقِ اعظم کا

خُدا کی خاص رحمت سے ، مُحَمَّد کی عنایت سے     جہنّم میں نہ جائے گا ، گدا فاروقِ اعظم ( [1] )

اُٹھ ! اے جہنّم کے تالے کے بیٹے... ! !

پیارے اسلامی بھائیو !  اسی مفہوم کی ایک اَور روایت بھی ہے ، حضرت عبد اللہ بن سلام  رضی اللہُ عنہ  جو بُلند رُتبہ صحابئ رسول ہیں ، آپ تورات شریف کے بہت بڑے عالِم تھے ،   ایک مرتبہ آپ نے دیکھا کہ ایک شخص چادر تان کر سو رہا ہے ، آپ  نے اسے پاؤں سے ہِلا کر کہا : کون ہو؟ سونے والے نے اُٹھ کر کہا : اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن ( یعنی حضرت فاروقِ اعظم  رضی اللہُ عنہ  ) کا بیٹا عبد اللہ بن عمرہوں۔ اس پر حضرت عبد اللہ بن سلام   رضی اللہُ عنہ  نے فرمایا : قُمْ يَا اِبْنَ قُفْلِ جَهَنَّمیعنی اے جہنم کے تالے کے بیٹے ! اٹھ جاؤ !

اپنے والِدِ محترم کے متعلق ایسے الفاظ سُن کر حضرت عبد اللہ بن عمر  رضی اللہُ عنہ   کو بہت غُصّہ آیا ، آپ فوراً  اپنے والدِ محترم حضرت عمر فاروقِ اعظم  رضی اللہُ عنہ   کی خِدمت میں حاضِر ہوئے اور کہا : ابّا جان ! حضرت عبد اللہ بن سلام  رضی اللہُ عنہ   آپ کو جہنّم کا تالا کہتے ہیں۔ حضرت عمر فاروق  رضی اللہُ عنہ   کو بھی یہ سُن کر بڑی حیرت ہوئی ، آپ فوراً حضرت عبد اللہ بن سلام  رضی اللہُ عنہ   کے پاس تشریف لائے اور پوچھا : اے ابنِ سلام ! معلوم ہواہے کہ آپ مجھے جہنّم کا تالا کہتے ہیں؟ حضرت عبد اللہ بن سلام  رضی اللہُ عنہ  نے عرض کیا : جی ہاں ! کہتا ہوں۔ پوچھا : آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ میں جہنمی ہوں؟ حضرت عبد اللہ بن سلام  رضی اللہُ عنہ   نے عرض کیا : مَعَاذَ اللہ ! میں نے آپ کو جہنمی نہیں کہا بلکہ جہنّم کا تالا کہا ہے ، مجھے


 

 



[1]...وسائل بخشش ، صفحہ : 527۔