Book Name:Asmani Kitab Aur Hazrat Umar

اے اللہ پاک ! عمر بن خطّاب کے ذریعے اسلام کی عزّت بلند فرما۔ ( [1] )

اِسی دُعائے مصطفےٰ کی برکت تھی کہ جس دِن حضرت عمر فاروقِ اعظم  رضی اللہُ عنہ   نے اسلام قبول فرمایا ، اسی وقت مسلمانوں نے خوشی سے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا ، جس کی آواز مکہ مکرمہ میں دُور دُور تک سُنی گئی ، اس دِن مسلمانوں نے پہلی بار مسجدِ حرام میں اعلانیہ نماز ادا کی ، اُس دِن سے لے کر حضرت عمر  رضی اللہُ عنہ   کے وِصَالِ ظاہِری تک اسلام کی عزّتیں بلند سے بلند تَر ہی ہوتی گئیں ، اسلام دُور دُور تک پھیلا ، عدل و انصاف ( Justice ) کا بےمثال نظام قائِم ہوا اور کفّار کے محلّات پر بھی اسلام کا پرچَم بلند ہو گیا۔

اے عاشقانِ رسول ! یہ ہے دُعائے مصطفےٰ کا اَثَر... ! !  حضرت عمر فاروقِ اعظم  رضی اللہُ عنہ   جب تک دُنیا میں رہے ، اسلام کی عزّت بلند سے بلند تَر ہی ہوتی چلی گئی مگر آہ ! آپ  رضی اللہُ عنہ   کے وِصَال کے بعد مختلف فتنوں نے سر اٹھانا شروع کر دیا۔

فاروقِ اعظم   رضی اللہُ عنہ  فتنوں کا تالا ہیں

ایک مرتبہ حضرت عمر فاروقِ اعظم  رضی اللہُ عنہ   اور حضرت ابوذَرْ غفاری  رضی اللہُ عنہ   کی ملاقات ہوئی ، حضرت عمر  رضی اللہُ عنہ   نے حضرت ابوذَر  رضی اللہُ عنہ   سے ہاتھ ملایا اور پیار سے اُن کا ہاتھ مبارک دبا دیا ،  اس پر حضرت ابوذَر غفاری  رضی اللہُ عنہ   نے کہا : دَعْ يَدِيْ يَا قُفْلَ الْفِتْنَةِ یعنی اے فتنے کے تالے ! میرا ہاتھ چھوڑ دیں۔

حضرت عمر فاروقِ اعظم  رضی اللہُ عنہ   نے اس کی وَضَاحت پوچھی تو حضرت ابوذَرْ  رضی اللہُ عنہ   نے عرض کیا : ایک دِن اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے آپ کو


 

 



[1]...ابن ماجہ ، فضل عمر  رضی اللہُ عنہ  ، صفحہ : 31 ، حدیث : 105 ۔