Ziada Waqt Nikiyon Men Guzarny Ka Nuskha

Book Name:Ziada Waqt Nikiyon Men Guzarny Ka Nuskha

تسبیحات پڑھیں ، پھر سو گئی ، خواب میں دیکھا کہ ایک ہرا بھرا درخت ہے جو اتنا بڑا اور حسِین ہے کہ بیان نہیں کیا جا سکتا ، اس پر 3 قسم کے پھل لگے تھے ، میں نے دنیا میں ایسے پھل نہیں دیکھے ، کچھ پھل سفید تھے ، کچھ سرخ اور کچھ زَرْد اور سب اس درخت میں چاند ، سُورج کی طرح چمک دمک رہے تھے۔ فرماتی ہیں : مجھے وہ درخت بہت اچھا لگا ، میں نے پوچھا : یہ کس کا ہے؟ کسی کہنے والے نے کہا : یہ آپ کا ہے اور ان تسبیحات کا بدلہ ہے جو ابھی ابھی آپ نے پڑھیں۔ فرماتی ہیں : میں درخت کے اِرْدَ گِرد گھومنے لگی تو دیکھا : سنہری رنگ کے کچھ پھل زمین پر  گِرے ہوئے پائے ، میں نے کہا : کاش! یہ پھل بھی ان پھلوں کے ساتھ درخت پر مَوْجُود ہوتے تو کتنا اچھا ہوتا ، جواب ملا : یہ وہیں لگے تھے ، آپ تسبیح پڑھ کر سوچنے لگیں کہ گُندھا ہوا آٹا خمیرہ ہو گیا ہے یا نہیں ، اُس وقت یہ پھل گِر گئے۔ ([1])

اے عاشقانِ رسول! اس حکایت کو سامنے رکھ کرہمیں اپنے بارے میں بار بار غور کرنے کی حاجت ہے۔ کیسی عِبْرت کی بات ہے...!! حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا تسبیح میں مَصْرُوف تھیں ، اس دوران صِرْف تھوڑی دیر کے لئے رُک کر گُندھے ہوئے آٹے کے متعلق سوچنے کا اتنا اَثَر ہوا تو کئی کئی گھنٹے فضولیات میں برباد کر دینے کا وبال کیا ہو گا؟ مگر آہ!ہم غفلت سے بیدار نہیں ہوتے ، افسوس! کہ سَوشَل میڈیا  اور انٹر نیٹ کے بے جا اور غلط استعمال ، دنیا کی مَحبَّت ،  مال ودولت کی اُلفت ، قبر وآخرت سے غفلت ،  نِت نئے فیشن اپنانے کی لَت ،  ہوٹلنگ کی کثرت ، بس “ کھاؤ پیو اور  جان بناؤ “ کے نعرۂ جہالت اور نیک کاموں میں ٹال مٹول کی عادت جیسے  وَقْت برباد کر دینے والے کاموں نے ہمیں غلط رستے کا مُسَافِر بنا دیا ۔


 

 



[1]...قوت القلوب ، جلد : 1 ، صفحہ : 183۔