Book Name:Ala Hazrat Aur Ilm-e-Hadees

ضعیف حدیث پر عمل کرنے کے لئے اپنی طبیعت کا خیال نہیں کیا؟ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جو جواب ارشاد فرمایا ، اسے دِل کے کانوں سے سنیئے! فرمایا : حدیث ضعیف ہے مگر الحمد للہ! اُمِّید قَوِی (یعنی پختہ) ہے۔ ([1])     

مطلب یہ کہ حدیث ضعیف ہے تو اس کا یہی مطلب ہے کہ حدیث کے راوی میں شرائط پُوری نہیں ہیں مگر یہ ہے تو فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسَلَّم ہی اور میں نے فرمانِ مصطفےٰ پر ہی عَمَل کیا ، مجھے اللہ پاک کی رحمت سے پختہ امید ہے کہ اللہ پاک میری نیت کا اَجْر مجھے ضرور عطا فرمائے گا۔

جس کے جلوے سے اُحُد ہے تاباں ، مَعْدَنِ نُور ہے اس کا داماں

ہم بھی اس چاند پہ ہو کر قرباں ، دِلِ سنگیں کی جِلا کرتے ہیں

وضاحت : ہمارے پیارے پیارے ، نُور والے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  وہ ہیں جن کے جلوے سے اُحُد  چمک اُٹھا  بلکہ اُحُد نُور کی کان بَن گیا ، ہم بھی ان نُور والے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  پر قربان ہو کر اپنے دِل کو نُور بناتے ہیں۔   

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

مصیبت زدہ کو دیکھ کر پڑھنے کی دُعا

1300ہجری کی بات ہے ، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی عمر مبارک اس وقت 27 سال اور کچھ ماہ تھی ، گرمی کا موسم تھا ، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو کسی علمی تحقیق کے لئے باریک الفاظ میں لکھی ہوئی کتابیں مسلسل دیکھنی پڑیں ، اس مسلسل محنت کی وجہ سے آنکھوں


 

 



[1]...ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، صفحہ : 209 ، خلاصۃً۔